زلزلہ
(Earthquake)
ہفتہ 14 نومبر 2020 کی صبح تقریبا ساڑھے آٹھ بجے میری آنکھ کھلی
اور میں فریش ہونے کے بعد ناشتہ کر رہا تھا کہ اسی دوران میری نظر اپنے سیل فون پر
پڑی، دیکھتا ہوں کہ میرے دوست کی پانچ کالیں آئی ہوئی ہیں اور مزید بھی کال آرہی
ہے میں نے فوراً کال اٹھائی اور سلام دیا۔
میں: اسلام علیکم علی بھائی۔
علی :مصطفٰی بھائی آج کوئٹہ کی زمین ہل رہی تھی۔
میں:علی بھائی کیا ہوا خیریت تو ہے آپ اتنے گھبرائےہوئے کیوں ہو ۔
علی: مصطفی بھائی اللہ نے ہمیں محفوظ رکھا آج کوئٹہ میں زلزلے کے
جھٹکے آئے تھے۔
میں: اللہ اکبر آپ لوگ محفوظ تو ہو۔
علی: جی بھائی شکر الحمداللہ ہم لوگ ٹھیک ہیں۔
اسی دوران بات کرتے ہوئے علی نے مجھ سے سوال کیا کہ مصطفٰی بھائی
یہ زلزلے (Earthquakes)کیوں آتے ہیں؟
تو میں نے جوابًا کہا کہ زلزلے کی وجوہات کو جاننے سے پہلے آپ کو
زمین کے متعلق کچھ بنیادی معلومات ہونے چاہیے۔
ہماری زمین بنیادی طور پر تین تہوں پر مشتعمل ہے جس طرح ایک پیاز
تہوں پر مشتعمل ہوتا ہے۔ سب سے پہلے آتا ہے زمین کی اوپر والی تہ جس کی گہرائی آٹھ
فٹ سے چالیس کلومیٹر تک ہوسکتی ہے اور یہ ٹھوس حالت میں ہوتی ہے ۔اس پر تمام قسم
کے جاندار، پہاڑ، سمندر اور ہمیں جو کچھ بھی زمین پر نظر آتا ہے یہ سب اس تہ پر
موجود ہوتے ہیں اس تہ کو 'قشرالاعرض' کہتے ہیں۔
قشرالارض کے نیچے جوتہ ہوتی ہے اسے 'وسطی خول' کہتے ہیں یہ تہ زمین
کی موٹی تہہ ہے اس کی گہرائی 29 سو کلومیٹر تک ہو سکتی ہے اور یہ تہ بہت ہی زیادہ
گرم ہوتی ہے اور گرمی کی وجہ سے اس میں چٹانے مائع حالت میں ہوتی ہیں، اور اس مائع
کو 'میگما' کہتے ہیں
زمین کی سب سے اندرونی تہہ کو 'مرکز' کہتے ہیں جس کی گہرائی 35سو
کلو میٹر تک ہو سکتی ہے
مرکز کا درجہ حرارت سورج کے سطح کے درجہ حرارت کے برابر ہوتا ہے۔
اگر ہم زمین کی اندرونی ساخت کو دیکھے تو یہ ایک انڈے کی مانند ہے جس طرح ایک انڈے
میں زردی, سفیدی اور اس کا چھلکا ہوتا ہے اسی طرح زمین کا مرکز، وسطی خول اور
قشرالارض ہوتا ہے۔
قشرالارض میں بڑے بڑے شگاف ہوتے ہیں ان شگافوں کی وجہ سے قشرالارض
چھوٹے بڑے حصوں میں بٹ گیا ہے
قشرالارض پرشگاف کو 'فالٹ' کہتے ہیں۔
ان فالٹس کی وجہ سے قشرالارض سات بڑے اور ایک درجن سے زائد چھوٹے
ٹکڑوں میں بٹا ہوا ہے، ان ٹکڑوں کو 'پلیٹ' کہا جاتا ہے اور ان پلیٹوں کے نیچے بھی
کچھ پلیٹیں ہوتی ہیں جو حرکت کرتی ہیں جنہیں ''ٹیکٹونیک پلیٹس(Techtonic Plates)'' کہتے ہیں اور دو
پلیٹوں کے درمیان فالٹ (شگاف) کو 'فالٹ لائن' کہتے ہیں۔ ویسے تو زلزلے کے مختلف
وجوہات ہیں لیکن یہاں پر ہم اہم وجوہات کا ذکر کریں گے۔
ایک وجہ زیرزمین پلیٹوں میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ہے اور دوسری آتش فشاں
کا پھٹنا ہے۔
ٹیکٹونک پلیٹس کے نیچے ایک پگھلاہو ہوا مادہ جسے میگما کہتے ہیں موجود ہوتا ہے ۔ میگماں کی حرارت کی زیادتی کے باعث زمین کی اندرونی سطح میں کرنٹ پیدا ہوتا ہے جس سے ان پلیٹوں میں حرکت پیدا ہوتی ہے اور وہ شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں۔ ٹوٹنے کے بعد پلیٹوں کا کچھ حصہ میگماں میں دھنس جاتا ہے اور کچھ اوپر کو ابھر جاتا ہے جس سے زمین کی اوپری حصے میں شدید ارتعاش پیدا ہوتی ہے، جس کو ''زلزلہ(Earthquake)'' کہتے ہیں اور یہ ارتعاش(یعنی زمیں کے اوپری پرت کا ہلنا) اس طرح زمین میں پھیلتی ہے جیسے رکے ہوئے پانی میں پتھر پھینکنے سے لہر پوری پانی میں پھیلتی ہے اور جہاں جہاں ارتعاش کی شدت زیادہ ہوتی ہے وہاں وہاں زیادہ شدت سے زلزلہ (Earthquake) محسوس کیا جاتا ہے۔ اسی طرح جب آتش فشاں پھٹتے ہیں تو لاوا پوری شدت سے زمین کی گہرائیوں سے سطح زمین کی بیرونی تہوں کو پھاڑتا ہوا خارج ہوتا ہے جس سے زمین میں ارتعاش پیدا ہوتی ہے اور زمین کی پرت ہلنے لگتی ہے اور ہمیں زلزلہ محسوس ہوتا ہے
زلزلہ تحریر:غلام مصطفیٰ (جی،ایم) Article by Ghulam Mustfa (G.M) Earthquake-Zalzala |