اجناس اور محنت تحریر: عمران کُمبھر Article by Imran Kumbhar Ajnas aur mehnat(Commodities and Labour)

اجناس اور محنت

(Commodities and Labour)
تحریر: عمران کُمبھر

"جنس کا باپ محنت (مزدور) اور ماں زمین ہوتی ہے۔"

ولیم پیٹس

کُل ہمیشہ جُز سے بنتا ہے۔ ہر بڑی چیز کی کوئی نہ کوئی بنیادی تعمیراتی اِکائی (Building block) ضرور ہوتی ہے۔ ہر چیز اِکائیوں سے مل کر اپنے وجود کا دیوہیکل اظہار کرتی ہے۔ ہر چیز کے اساس اور جوہر کو سمجھنے کے لیے اس کی اِکائی کو سمجھنا لازم ہوتا ہے۔ علمِ کیمیا (Chemistry) میں مادے کو سمجھنے کے لیے مادے کی بنیادی اِکائی(Basic unit) ائٹم (Atom) کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے۔ حیاتیات (Biology) مین جاندار کو سمجھنے کے لیے جاندار کی بنیادی اِکائی خلیہ(Cell)کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے۔ اسی طرح معیشت کے علم (Economics) میں دولت اور اس کی پیداوار کے عمل کو سمجھنےکے لیے اس کی بنیادی اکائی جنس (Commodity) کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے۔ جنس ہر اس چیز کا نام ہے جو ہم میں سے باہر پائی جاتی ہو اور کوئی نہ کوئی حاجت پوری کرتی ہو(2) خواہ وہ انسانی شکم سے وابستہ ہو یا کسی بیرونی ضروری سرو سامان سے۔ جنس نہ صرف ضرورت کا سامان بلکہ کسی خواہش کی تکمیل بھی ہو سکتی ہے۔ سب اجناس اشیا ہوتی ہیں مگرسب اشیاء اجناس نہیں ہوتی۔اشیاء صرف (Use)یا انسانی محنت (کارآمد یا غیر کارآمد)کے مطابق چار اقسام کی ہو سکتی ہیں :

1۔ایسی اشیاء جن کو استعمال کیا جا سکے مگر ان پہ انسانی محنت (Labour)صرف نہ ہو مثلاً قدرتی طور پہ ملنے والی چیزیں ہوا، پانی وغیرہ۔

2۔ ایسی اشیاء جن کو استعمال نہ کیا جا سکے مگر ان پہ انسانی محنت صرف ہو مثلاً بنا مقصد کے چیزوں پہ توانائی خرچ کر کہ فضول چیزیں بنانا۔

3۔ ایسی اشیاء جو استعمال بھی کی جا سکیں ،انسانی محنت بھی صرف ہو مگر وہ محض ذاتی استعمال میں نہ ہو سماجی طور پہ استعمال کہ لیے بنائی گئی ہو مثلاً لکڑہار (Carpenter)اپنے گھر کہ لیے کوئی چیز بناتا ہے، درزی اپنے لیے کوئی جوڑا سلتا ہے وغیرہ وغیرہ۔

4۔ایسی اشیاء جن پر انسانی محنت صرف ہو، کارآمد بھی ہومگر ان کا استعمال ذاتی نہ بلکہ سماجی طور ہوتا ہو جو تبادلہ (Exchange)کا سبب بن سکے مثلاً بیچنے، تبادلہ یا لین دین کی نیت سے اگائی ہوئی فصلیں، دستکاری یا مشینوں سے پیدا کی گئی چیزیں وغیرہ۔

کیا مذکورہ بالا سب اشیاء یا چیزیں معیشت کی بنیادی اکائیاں یعنی اجناس(Commodities) کہلائی جا سکتی ہیں؟ جواب ہے نہیں۔ معیشت کے اندر ایسی اشیاء کو اجناس مانا جاتا ہے جن پر انسانی محنت صرف ہو، کارآمد بھی ہومگر ان کا استعمال ذاتی نہ بلکہ سماجی طور ہوتا ہو جو تبادلہ (Exchange)کا سبب بن سکے مثلاًبیچنے، تبادلہ یا لین دین کی نیت سے اُگائی ہوئی فصلیں، دستکاری یا مشینوں سے پیدا کی گئی اشیاء، کُھدائی سے زمین میں سے نکالی ہوئی کارآمد چیزیں وغیرہ۔

انویسٹوپیڈیا کہ مطابق؛

“A commodity is a basic good used in commerce that is interchangeable with other commodities of the same type.”

 انسانی محنت سے بنتی ہیں۔ کوئی بھی جنس افراطِ زر یا مہنگائی (Inflation) کو چھوڑ کر مہنگی اس لیے ہوتی ہے کیوں کہ اس میں محنت زیادہ صرف ہو رہی ہوتی ہے۔ اورکوئی بھی جنس تفریط ِزریا سستائی (Deflation) کو چھوڑ کر سستی اس لیے ہوتی ہے کیوں کہ اس میں محنت کم صرف ہو رہی ہوتی ہے۔ محنت جسمانی بھی ہو سکتی ہے اور ذہنی بھی۔ مارکس کہتےہیں ؛

"محنت ایک عمل ہے جس مین انسان اور فطرت دونوں کا اشتراک ہوتا ہے۔اس عمل میں انسان اپنی مرضی اور پسند سے اپنے ان تمام عمل و ردِعمل کو شروع کرتا ہے، قابو میں رکھتا اور نگرانی میں رکھتاہے جو اس کے اور فطرت کہ درمیان ہوتے ہیں۔ انسان خود کو فطرت کے مقابلے میں لاتا ہے جیسے وہ خود اس کی قوتوں میں سے ایک قوت ہو۔وہ اپنے دست و بازو، ٹانگوں، سر اور ہاتھ کو جو کہ اس کی فطری قوتیں ہیں، حرکت مین لاتا ہے تاکہ فطرت کی پیداوار کو اس انداز مین لائے کہ وہ اس کی حاجتوں کی تسکین کا وسیلہ بن جائیں۔"

انسانی محنت سماجی طور پر بامقصد خرچ کی گئی نفیساتی اور حیاتیاتی توانائی کا ملغوبہ و نچوڑ ہوتی ہے جو دماغی شعورو تجریدیت اور دیگر اعضاء پہ خرچ ہوتی ہے۔ کام جسمانی ہو اور بغیر کسی تعلیم و تربیت سے کیا جا رہا ہو تو اسے غیرمہارتی محنت (Unskilled labour) کہاجائیگا، اگر کام جسمانی بھی ہو اور تعلیم و تربیت بھی کارفرما ہو تو اسے مہارتی محنت (Skilled labour) کہاجائیگا۔ محنت کو وقت (Time) کے مطابق ہفتوں، دنوں اور گھنٹوں میں ناپا جاتا ہے اور اس حساب سے اس کی قدر متعین کی جاتی ہے۔ کسی بھی جنس کے بننے میں محنت کی مقدار کو ہم قطعی (Absolute)مقرر نہیں کر سکتے۔ ہر فرد کی کام کرنے کی صلاحیت اپنی اپنی ہوتی ہے۔اس لیے ہم بحیثیت مجموعی سماجی طور پر کسی بھی کام کو کرنے کے لیے ضروری اوسطاً وقتِ محنت کو معیار (Standard) کے طور پہ فرض کرتے ہیں جس کو سماجی طور پر ضروری وقتِ محنت (Socially necessarily labour time)کہاجاتا ہے۔ بقول مارکس کہ؛

"اقدار یا قیمتیں (Values) ہونے کی حیثیت سے تمام اجناس اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہیں کہ وہ منجمد مدتِ محنت (Labour time) کے ذخیرے ہیں۔"

اس طرح جس بات کا پتا چلتا ہے وہ یہ کہ کسی جنس کی قدر کی کمی بیشی کا تعین جس چیز سے ہوتا ہے محنت کی وہ مقدار یا وقت ہے جو سماجی طور پر اس چیز کو بنانے کے لیے مطلوب ہوتاہے۔ کسی بھی جنس کو بنانے میں صرف ہونے والا وقت ایک ئی سماج میں یا مختلف سماجوں کے حساب سے مختلف ہو سکتاہے۔ ہو سکتا ہے پاکستان میں ایک کان سے 8 گھنٹوں کی محنت کر کہ کوئلا نکالا جاتا ہو اور یورپ میں اسی کام کو کرنے میں 2 گھنٹے لگتے ہوں۔ وقت کا یہ فرق پیداواری صلاحیت (Production ability)پہ انحصار کرتا ہے۔" یاد رہے کہ وقتِ محنت (Labour time)محنت کی پیداواری صلاحیت میں تبدیلی سے بدلتا رہتا ہے۔ رہی یہ پیداواری صلاحیت سو وہ متعدد حالات سے متعین ہوتی ہے۔ جن میں سے چند یہ ہیں : مزدوروں کی اوسط مہارت کار، سائنس کی حالت، سائنس کے عملی اطلاقات کا درجہ، پیداوار کی سماجی تنظیم، ذرائع پیداوار کی وسعت اور صلاحیتیں، اور طبعی حالات۔اب مثلاً موسم اچھا ہو تو محنت کی ایک مقدار آٹھ من اناج پیدا کرسکتی ہے لیکن موسم خراب ہو تو یہی محنت صرف چار من اناج پیدا کرسکے گی۔"

انسان اجناس کی دنیا کا باسی بن چکا ہے۔اور یہ دنیا اس نے فطرت کو بطور خام مال لے کر اوزارسازی کے ساتھ اپنی کارآمد محنت سے بنائی ہے۔اجناس اور محنت ایک ئی شے میں دو مجسم پیوستہ تصور ہیں۔اجناس محنتوں کا مجموعہ اور مجسم صورتیں ہیں۔انسان کو انسان بنانے والی محنت ئی ہے اور اجناس ان محنت کا واضع اظہار ہے۔محنت کے بنا اجناس اجناس نہیں رہتی اور اجناس کے سوا محنت ایک فضول چیز کہ علاوہ اور کچھ نہیں۔


اجناس اور محنت  تحریر: عمران کُمبھر Article by Imran Kumbhar Ajnas aur mehnat(Commodities and Labour)
اجناس اور محنت  تحریر: عمران کُمبھر Article by Imran Kumbhar Ajnas aur mehnat(Commodities and Labour)

جدید تر اس سے پرانی