سیکنڈ وائف ڈاٹ کام: اور پاکستانی سوسائٹی
(Second wife.com and Pakistani society)
تحریر: عمران کُمبھر
جہاں جانوروں سے ریپ کیا جائے، عورتیں بدفعلی کا شکار ہوں،ننے
منے بچے تک محفوظ نہ ہو، جہاں جنسی طاقت کو بڑھانے کے لیے شہر کی گلی گلی اور کوچے
کوچے کی دیواروں پر جنسی طاقت بڑھانے کی
ادویات کے اشتیہار آویزاں ہوں، جنسی
مریضوں کی ڈاکٹروں کی کلنکوں سے زیادہ حکیموں کے مطبوں پر بھیڑ ہو۔وہاں سیکنڈ وائف ڈاٹ
کام کو مقبولیت نہ ملنے کا سوال ئی پیدا نہیں ہوتا۔ آپ سب میں سے کافی دوست یہ سن
کر پریشان ہون گے کہ یہ کونسی نئی بلا آئی ہے مارکیٹ میں۔ جی ہاں یہ
سیکنڈ وائف ڈاٹ کام ہے، ایک ایسی
ویب سائٹ ہے جس کو استعمال کر کہ آپ اپنی ایک بیوی کے ہوتے ہوئے گھر سے دور دوسری ،تیسری، چوتھی بیوی بھی رکھ
سکتے ہیں۔اس ویب سائیٹ کا آغاز برطانوی
نژاد پاکستانی شہری شکل و صورت سے ایک مولوی صاحب ،مذہب میں جدیدجنسی انقلاب لانے کی خواہش رکھنے والے محترم آزاد
چائے والا نے آج سے چھ سال قبل نومبر 2014 میں کیا تھا۔ اس کا نام انھوں نے
’سیکنڈ وائف ڈاٹ کام‘ رکھا یعنی دوسری بیوی ڈاٹ کام۔ یہ ویب سائٹ محض مغربی معاشروں میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے
بنائی گئی ہے۔اب تک اس کے دنیا کے 163
ممالک میں سے 25000 ممبران ہوگئے ہیں جس
میں 30 فیصد عورتوں کی تعداد ہے۔اس ویب سائٹ کے ذریعی روزانہ 2 سے زیادہ
شادیاں ہوتی ہیں۔ اور حال ہی میں اس کے مالک نے
اس کی موبائل ایپ بھی تیارکردی ہے۔
دنیا بھر میں ایسی اور بھی بے شمار ویب سائٹس اور موبائل ایپلیکیشنز
موجود ہیں جن کے ذریعے مرد اور خواتین بات چیت اور ملاقات کر سکتے ہیں۔ ان کو
'ڈیٹنگ سائٹس یا ایپس' کہا جاتا ہے مثلاً
انٹرنیشنل کیوپِڈ(International
cupid)، ٹِنڈر(Tinder)،مُسلِما(Muslima)
وغیرہ۔ان کے استعمال کرنے والے اچھا ٹائیم پاس کرتے ہیں،اور اگر
چاہیں تو ایک دوسرے کی رضامندی کے ساتھ آپس میں شادی بھی کر سکتے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس کو بنانے والے صاحب کا کہنا ہے
کہ:
"اسلام مردوں کو ایک سے زیادہ یعنی ایک وقت میں چار
شادیوں کی اجازت دیتا ہے اور سنت کے اس طریقے کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔"
یہ صاحب مزید دلیل دیتے ہوئے کہتا ہے کہ:
" انھوں نے
زندگی مغربی ممالک میں گزاری ہے اور انھوں نے دیکھا ہے کہ وہاں ’مردوں اور عورتوں
کو ڈیٹنگ اور جنسی تعلقات قائم کرنے کی آزادی ہے تاہم مسلمان مرد ایسا نہیں کر
سکتے۔"
ان صاحب کے مطابق
"اس کا شرعی حل اور حلال طریقہ یہ تھا کہ انھیں ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کا
حق حاصل ہے اور سیکنڈ وائف ڈاٹ کام انھیں موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ گناہ کے راستے
سے بچتے ہوئے دوسری، تیسری یا چوتھی شادی کر سکتے ہیں۔"
یہ ویب خاص طور پر مغربی ممالک کے لیے بنائی گئی تھی مگراس
کے باوجود پاکستان سے 2300 افراد نے اپنے آپ کو رجسٹر کردیا ہے۔آزاد چائے والا
صاحب نے تو یہ نہیں سوچا ہوگا پاکستان ، افغانستان اور دیگر ایسےمسلم ممالک کے لیے مگر یہ ہونا ہی تھا۔ اور ابھی تو
یہ ٹریلر تھا پوری فلم تو آپ آگے دیکھیں گے۔ ایسا سب کچھ کیوں نہ ہوتا ہو۔جہاں دنیا میں سب سے زیادہ مدرسے ہوں،سب سے
زیادہ ختمے نکالے جاتے ہوں، جہاں الحمداللہ ہر گاؤں اور شہر کی گلی گلی میں مساجد
ہوں،سب سے زیادہ قرآن پڑھا جاتا ہو، جدھر سب سے زیادہ قرآن شریف کو حفظ کرنے والوں کی تعداد ہو مگر پھر بھی ان کے باوجود گوگل پہ پورن وڈیوز کو سرچ کرنےمیں
اول نمبر پہ ہوں ۔تو وہاں یہ حیرت کرنے کی کوئی بات نہیں۔ہمیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ طبقاتی تضاد کی بھینٹ
چڑھے پاکستان جیسے غریب ممالک میں جہاں
بھوک ہو، بدحالی ہو ،افلاس ہو، بیروزگاری
ہو، بیماریاں ہوں وہاں لوئر کلاس کے محنت
کش مزدور لوگ تو سیکنڈ وائف ڈاٹ کام جیسے جدید طریقوں
سے اپنی جنسی محرومی کو کم یا ختم کرنے کا سوچ بھی نھیں سکتے۔مگر ہاں ہمارے
لبرل اور نہ چاہتے بھی مذہب اور قوم پرستی کا چورن بیچنے والی اپر کلاس اور مڈل
کلاس کے لبرل اور جدید مذہبی مرد حضرات تو اس جدید جنسی ذرائع کا خوب مزا اڑائیں گے۔ باقی
رہ گئی محنت کش طبقے کی عورتوں کے مسائل اور جدوجہدسے بے خبر بیچاری اپر اور مڈل کلاس کی ایک مرد سے بیزار لبرل عورتیں،جنہیں ایسی ویب سائٹ سے کوئی رلیف نہیں ملا تو انہوں نے شدید غم و گسے کا اظہار تو ضرور کہیں نہ
کہیں کیا ہوگا۔ اور اب کی بار شاید سیکنڈ
ہسبنڈ ڈاٹ کام کا مطالبہ بھی کریں۔
سیکنڈ وائف ڈاٹ کام: اور پاکستانی سوسائٹی تحریر: عمران کُمبھر Article by Imran Kumbhar Second wife dot com and Pakistan society |