نرخ ،افراطِ
زر اورتفریطِ زر
(Prices, Inflation and
Deflation)
تحریر: عمران کُمبھر
عام
طور پرہم جب بھی ضروریاتِ زندگی کی اجناس کی خرید و
فروخت اور مہنگائی کی بات کرتے ہیں تو ہمارے ہاں سب سے پہلے
جس چیز کا تصور سامنے آتاہے وہ اجناس کے نرخ ہوتے ہیں۔الیکٹرانک
میڈیا ہو یا سوشل میڈیا، اخباری خبریں ہو یا ذاتی کچھریاں، اور کوئی تذکرہ ہو نا
ہو اجناس کےنرخ بڑھنے کی خبریں تو ضرور ہونگی ۔اب نرخ معیشت کا
وہ اصطلاح بن چکا ہے جو سب سے زیادہ عام لوگوں کی زندگی پہ
اثرانداز ہوتا ہے۔ کیوں کے ان سے عام لوگوں
کی قوتِ خرید Purchasing power))اور معیارِزندگی Living standard))کا واستہ ہوتا ہے۔ اس لیے
نرخ کی فلاسافی کو سمجھنا ایک اقتصادیات کے شائق اور طالبِ
علم کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
سماجی طور پر کارآمد انسانی محنت سے مجسم اجناس کی قدر Value) )کے
اسمِ زر کو ہم نرخPrice))کہتے
ہیں۔کسی بھی جنس کی قدر کو ہم جب زر کی میں ایک خاص مقررہ مقدار کی شکل
سے ظاہر کرتے ہیں تو وہ زر کی مقررہ مقداری شکل جنس کا نرخ
ہی کہلاتی ہے۔یا یوں کہیں کہ کسی بھی جنس کو خریدنے یا بیچنے کے لیے
ضروری مقررہ زر کے مقدار کو نرخ کہا جاتا ہے۔نرخ زر سے بنتا ہے۔ زر کے دو جداگانہ
فرائض ہوتے ہیں جو وہ انجام دیتا ہے۔ایک تو وہ اجناس کی قدر کا پیمانہMeasure of the value) )ہوتا ہے اور دوسرہ نرخ کا
معیارStandard of Price) )بنتا ہے۔اس حیثیت سے کہ وہ سماجی طور
پر تسلیم شدہ انسانی محنت کا مجسمہ ہوتا ہے وہ قدر کا پیمانہ بنتا ہے۔لیکن اس
حیثیت سے کے وہ دھات کا ایک مقررہ وزن ہوتا ہے جو ناپنے میں کام آتا
ہے معیارِ نرخ ہوتا ہے۔ کرنسی آنے سے اصل زر یعنی سونا
وغیرہ سماج میں بطور زر گردش نہیں کرتا وہ صرف اپنا کوئی
نمائندہ بھیجتا ہے ۔اس لیے اجناس کے نرخ بھی اصل زر کے نمائندہ خیالی
زر یعنی نوٹوں، سکوںوغیرہ میں ظاہر کیے جاتے ہیں۔
اجناس
کے نرخ میں عام طور پر اضافہ یا کمی واقع ہوتی رہتی ہے۔ اجناس کے نرخ
بڑھ جانے کو ہم افراطِ زرInflation) )اور کم ہو جانے کو
ہم تفریطِ زرDeflation) )کہتے ہیں۔اجناس کے نرخوں میں عام
اضافہ یا کمی کے بہت سارے اسباب ہوتے ہیں۔جن میں سے کچھ
حقیقی یا فطری ہوتے ہیں اور کچھ غیر حقیقی یا مصنوعی ہوتے ہیں۔حقیقی یا
فطری اسباب کا تعلق اجناس کو پیدا کرنے یا بنانے میں سماجی طور
پرضروری کارآمد انسانی محنت کےعمل میں حالات کے
اچھے یا خراب کردار ، پیداواری صلاحیت اور سماجی طور پر ضروری وقتِ
محنت کی کمی یا زیادتی پہ ہوتا ہے۔جبکہ غیرحقیقی یا مصنوعی
اسباب کا تعلق طلب و رسدdemand
and supply) )کے اثرات،حکومتی احکامات اور قوانین کا جبر، معاشی نظام کی
صحت،ذخیرہ اندوزی،سود کی شرح میں کمی یا اضافہ اور سیاسی حالات کی
تبدیلیاں وغیرہ شامل ہیں۔
اجناس
کے نرخوں میں اتارچڑھاؤ اور ٹھراؤ کے حقیقی اورفطری اسباب
(Real
and natural causes of general rise, fall and constant in Prices of
commodities)
اجناس
کے نرخوں میں عام اضافہ( General rise of prices of commodities)
1۔اجناس
کے نرخوںPrices) )میں عام اضافہ یا تو اس لیے ہوتا ہے کہ
ان کی قدریں بڑھ جاتی ہیں۔یعنی اجناس کو بنانے میں سماجی طور پر
ضروری کارآمد محنت زیادہ صرف ہوتی ہے۔اور زر کی قدر اپنی جگہ رہتی ہے
اس میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔
2۔ یا اجناس کی قدر میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی اور
زر کی قدر میں کمی ہو جاتی ہے۔کیوں کہ زر بھی اپنے جوہر میں ایک جنس ہوتا ہے اس
لیے ہوسکتا ہے کہ جنس زر یعنی سونا وغیرہ کو بنانے میں سماجی طور پر
کارآمد ضروری محنت کم صرف ہونے لگتی ہے۔
اجناس
کے نرخوں میں عام کمی
(General fall of prices of commodities)
1۔ اسی طرح اجناس کے
نرخوں میں عام کمی اس لیے ہوتی ہے کہ ان کی قدریں کم ہوجاتی ہیں۔کیوں کہ اجناس کو
بنانے میں سماجی طور پر ضروری کارآمد محنت کم صرف ہوتی ہے۔اور زر کی قدر اپنی جگہ
رہتی ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔
2۔ یا اجناس کی قدر میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی اور زر کی قدر
بڑھ جاتی ہے۔یعنی جنس زرکو بنانے یا پیدا کرنے میں سماجی طور پر ضروری
کارآمد انسانی محنت زیادہ صرف ہوتی ہے۔
اجناس
کے نرخوں میں عام ٹھراؤ
(General constant of prices in commodities)
اجناس
کے نرخوں میں عام ٹھراؤ اس لیے ہوتا ہے کہ اجناس کی قدریں زر کی قدر کی
نسبت سے ایک ساتھ بڑھتی ہیں یا کم ہوتی ہیں۔یعنی اجناس کو بنانے میں جتنی سماجی
طور پر ضروری کارآمد انسانی محنت صرف ہوتی عین اسی طرح جنسِ
زر کو بھی بنانے یا پیدا کرنے میں اتنی ہی سماجی طور پر ضروری کارآمد
انسانی محنت صرف ہوتی ہے۔
اجناس کے نرخوں میں اتارچڑھاؤ میں غیرحقیقی اور مصنوعی اسباب
(Unreal and artificial causes of rise and fall in prices of
commodities)
1۔ جب مارکیٹ میں اجناس کی رسد(Supply)زیادہ
ہو جاتی ہے تو اس کی طلب(Demand)کم ہو جائیگی جس اجناس کے نرخ گِر
جائینگے۔
2۔ اگر مارکیٹ میں اجناس کی رسد(Supply)کم
ہو جاتی ہے تو اس کی طلب (Demand)زیادہ ہو جائیگی جس سے اجناس کے نرخ بڑھ
جائینگے۔
3۔ذخیرہ
اندوزی کر کہ بھی رسد کو روک کر طلب بڑھائی جاتی ہے جس سے اجناس کے نرخ
بڑھ جاتے ہیں۔
4۔حکومتی
احکامات اور قوانین کےصحیح عمل میں نہ آنے یا ان کے ہی جبر سےاجناس کے
نرخوں میں بھی تبدیلیاں آتی ہیں۔
5۔ سود کی شرح Interest Rate))میں اضافے یا کمی سے بھی اجناس کے نرخ اوپر نیچے ہوتے رہتے ہیں۔
یہ
وہ حقیقی اورفطری یا غیرحقیقی اور مصنوعی اسباب ہیں جو اجناس کے نرخوں
پہ اثرانداز ہوتے ہیں۔انہی اسباب سے اجناس
کی مہنگائی یا افراطِ زرInflation))اور تنزلی
یا تفریطِ زرDeflation
or negative inflation) )واقع ہوتی ہے۔
نرخ، افراطِ زر اورتفریطِ زر تحریر: عمران کُمبھر Article by Imran Kumbhar Narkh, Afrat-e-zar, aur Tafreet-e-zar (Price, Inflation and Deflation) |