کرنسی (Currency)
تحریر: عمران کُمبھر
تعارف
کرنسیCurrency) ) زر کی ایسی فرضی شکل کا نام ہے جوزر کے اصل جوہر Substance))سے ہٹ کر کسی اور چیز کے جوہرSubstance))میں اصل زر کی نمائندگی کرکےگردش کرے۔ جیسے کاغذی نوٹ ، سکے وغیرہ کرنسی کی شکل میں گردش کرتےہیں۔ تاریخ میں کرنسی کی ابتدا غالباً کاغذی کرنسی سے 3000 سال قبل چین سے ہوئی۔ اس وقت اقوامِ متحدہ میں 180 ملکوں کی کرنسیاں رجسٹرڈ ہیں۔جس ملک کے پاس اپنی کرنسی نہیں ہے وہ کسی اور دنیا کی مقبول کرنسی کو اپناتا ہے جیسے ڈالر، پائونڈ اور یورو وغیرہ۔ ایک ملک کی کرنسی میں دوسرے ممالک کی کرنسیوں کے حساب سے قدر میں فرق یا اتارچڑھاؤ Fluctuations))آتے رہتے ہیں۔اسی اتارچڑھاؤ کا تعلق کرنسی کے اجراء Issuance of Currency))کی تعداد اور اس کے لیے درکار ذخائر یا رزرو Reserve))کے مقدار کے ساتھ ہوتا ہے۔اگر رزروکی مقدار زیادہ ہے اور نوٹ کم چھاپے گئے تو کرنسی کی قدر بڑھ جائیگی۔یا پھر رزرو کی مقدار کم ہے اور نوٹ زیادہ چھپ گئے تو کرنسی کی قدر کم ہوجائیگی۔کرنسیوں کی قدر میں اس اترچڑھاؤ سے کئی لوگ فائدا بھی اٹھاتے ہیں جو ایک مارکیٹ کی شکل اختیار کر گئی ہے جسے 'مبادلاتی کرنسی مارکیٹThe currency Exchange Market))کہا جاتا ہے۔
کرنسی میں مرکزی بینک کا کردارRole of Central Bank in currency))
کرنسیCurrency))کا اجراء مرکزی بینک کا کام ہوتا ہے۔اس لیے کرنسی میں اس کا بہت اہم رول ہوتا ہے۔مرکزی بینک سونے، چاندی اور بیرونی زر کے ذخائر کےاثاثوںAssets) )کی حفاظت کرتی ہے اور کرنسی کے اجراء کے لیے انہیں استعمال میں لاتی ہے۔یہ کرنسی کی تعداد اور اس کے لیے رکھے گئے اثاثوں کے ذخائر کے توازن کو دیکھتی ہے۔مختلف قسم کے نوٹوں کی چھپائی ، اس کی مقدار اور اس کی قدر کو مستحکم کرنا مرکزی بینک کا ہی کام ہوتا ہے۔پاکستان کی مرکزی بینک "اسٹیٹ بینک آف پاکستان (State Bank of Pakistan)ہے۔مرکزی بینک کرنسی کے اجراء کے لیے جن اصولوں اور طریقوں کو اپناتی ہے انہیں مندرجہ ذیل زیرِبحث لایا جاتا ہے۔
کرنسی کے اجراء کے اصول Principle of currency issue))
کرنسیCurrency) )کی چھپائی کا مقدار مرکزی بینک میں موجود اثاثوں کے حساب سے کیا جاتا ہے۔اثاثوں میں سونا، چاندی اور بیرونی زر کے ذخائریا کسی قیمت Worth) )رکھنے والی حکومتی ضمانتیںGovernment Securities)* )اور تجارتی بلTrade Bills) )شامل ہوتے ہیں۔
کرنسی کی چھپائی کے دو اصول ہیں۔ ایک کرنسی
اصول اور دوسرا بینکنگ اصول۔
1. کرنسی اصولCurrency principle)):اس اصول کے تحت نوٹ صرف اتنے چھاپے جاتے ہیں جتنی مقدار میں سونا یا چاندی ہو۔اگر سونا زیادہ ہے تو نوٹ زیادہ چھاپے جائینگے،اگر سونا کم ہے تو نوٹ کم چھاپے جائینگے۔سونے کے بیرونی طرف سے آنے جانے سے اس میں کمی یا بڑھوتڑی واقع ہوتی رہتی ہے۔اس لیے اس کا فرق سیدھی طرح نوٹوں کی مقدار پہ پڑتا ہے۔یہ اصول نوٹون کے حساب سے غیر لچکدار ہے۔کیوں کے نوٹوں کے ضروری مقدار سے نوٹوں کی چھپائی کا تعلق لچکدار نہیں رہتا۔ہو سکتا ہے نوٹوں کی مقدار کی تو زیادہ ضرورت ہو مگر سونا اتنا کم ہو کہ نوٹ زیادہ مقدار میں نہیں چھاپے جا سکتے ہوں۔یا نوٹوں کی مقدار کی ضرورت کم ہو مگر زیادہ سونے کی وجہ سے زیادہ نوٹ چھپ جاتے ہوں۔کیوں کے نوٹ زر کی نمائندگی کرتے ہیں اور زر اجناس کی قدر کی ایک شکل ہے تو زرکے مقدار کا انحصار ہوتا ہے اجناس کی پیداوار اور اس کی سماجی گردش پے۔ اس اصول کے فائدے یہ ہیں کہ زر محفوظ رہتا ہے۔اور سکا نقصان یہ ہے کہ سونے کی زیادہ مقدار ایک جگہ پڑی رہنے سے غیرپیداواری بن جاتی ہے اور اس کا استعمال بطور جنس کے کم رہ جاتا ہے۔
2. بینکنگ اصولBanking principle) ):اس اصول کے مطابق نوٹ چھاپنے کے لیے ان کے برابر اور قطعی طور پر سونے کا ہونا ضروری نہیں۔نوٹوں کی چھپائی بینکوں اور تجارت کی ضروریات کو مدِنظر رکھ کر کی جاتی ہے۔اور ضرورت پڑنے پر اضافی نوٹ بھی چھاپے جا سکتے ہیں۔اس اصول میں فائدا یہ ہے کہ یہ لچکدار ہوتا ہے نوٹوں کی مقدار کے حساب سے۔اور نقصان یہ ہے کہ زیادہ پیسہ چھاپنے سے اس کی قدر میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔اس سے لوگ سونے کی چیزوں یا سکوں کو زیادہ اہمیت دینے لگتے ہیں نوٹوں کی بہ نسبت۔ آجکل پوری دنیا میں نوٹوں کا اجراء بینکنگ اصول کے تحت ہوتا ہے۔صرف رزرو کی مقدار اور حد تبدیل ہوتی رہتی۔رزرو کے حساب سے بینکنگ اصول کے تحت نوٹوں کے اجراء کے چار طریقے ہیں۔جنہیں مندرجہ ذیل بیان کیا جاتا ہے۔
کرنسی کے اجراء کے طریقےMethods of issuing currency))
1. مقررہ امانتی سسٹمFixed Fiduciary System)):یہ نوٹوں کے اجراء کو کنٹرول کرنے کا پرانہ نظام ہے۔اس کےحساب سے پہلےکسی بھی ملک میں نوٹوں کے ایک مخصوص مقدار کا اجراء بنا کسی سونے یا چاندی کے ذخائر کے محض حکومتی ضمانتیں Government Securities) )رکھنے سے ہوتا ہے۔ نوٹوں کے اس مقرر مقدار کی مقررہ حد کو امانتی حدFiduciary limit) )کہا جاتا ہے۔مگر اس کے بعد ایک سو فیصد دھاتی زرMetallic Money))سونا ،چاندی وغیرہ رکھنے کے بعد اس کے برابر نوٹ چھاپے جاتے ہیں۔ یہ سسٹم 1844 میں انگلینڈ میں چارٹر بینک ایکٹ 1844 Bank charter Act 1844) )کے نام سے متعار ف کیا گیا۔بعدازاں ناروی اور جاپان نے بھی اس سسٹم کو اپنایا۔
2. حتی الامکان امانتی سسٹمMaximum Fiduciary System) ):اس نظام کے اندر امانتی سسٹم کی حد ملک کی عام ضروریات کے حساب سے زیادہ مقرر کی جاتی ہے۔اس حتی الامکان حد کے آگے کوئی بھی نوٹ نہیں چھاپا جاتا۔اس کا نقصان یہ ہے کہ اگر یہ مقررہ زیادہ حد زیادہ ہی رہتی ہے تو نوٹوں کا بے انتہا اجراء کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔یا کبھی کبھار اچانک ضروریات کے زیادہ ہونے سے یہ حتی الامکان حد کم پڑ جاتی ہے تو کے اس سے کرنسی سسٹم غیر لچکدارInelastic) )ہوجاتا ہے۔ اس سسٹم کو اپنانے سے مرکزی بینک کے پاس زیادہ سے زیادہ طاقت آ جاتی ہے۔ اس سسٹم کو فرانس میں 1928 تک لاگو کیا گیا تھا۔
3. متناسب رِزرَو سسٹم Proportional Reserve System)):نوٹوں کے اجراء کے اس طریقے میں مرکزی بینک قانون کے مطابق مقررہ 25فیصد سے 40 فیصد کی حد تک سونا رکھ کے نوٹوں کا اجراء ہوتا ہے۔اس سے زیادہ بقایا نوٹوں کا اجراء تجارتی بلTrade Bills))اور حکومتی ضمانتوںGovernment Securities))کے حساب سے ہوتا ہے۔اس سسٹم کو آسانی سے چلایا جا سکتا ہے اور یہ سسٹم نوٹوں کی لچک کو برقرار رکھتا ہے۔یہ سسٹم سب سے پہلے جرمنی میں 1876 اور پھر کچھ جدت کے ساتھ 1914 میں امریکا میں لاگو کیا گیا۔پاکستان میں یہ سسٹم دسمبر 1965 سے پہلے استعمال کیا جاتا تھا۔
4. قلیل رِزَروَ سسٹمMinimum Reserve System)):
اس طریقے کے مطابق ذخائر کی طئے شدہ قلیل حد مستقل طور پر مقرر کی جاتی ہے۔
اس مقررہ حد سے نوٹوں کے اجراء کے مقدار کے کم زیادہ ہونے کا تعلق نہیں ہوتا وہ
ان سے آزاد ہوتی ہے۔اس اجراء کے طریقے کے اندر ذخائر کے حساب سے زیادہ
نوٹ چھاپے جاتے ہیں جس کی وجہ سے مہنگائیInflation) )بڑھ جاتی ہے۔
یہ سسٹم پاکستان میں دسمبر1965 کے بعد اپنایا گیا۔اور انڈیا نے اسے 1957 سے لاگو کیا ہوا ہے۔
*حکومتی
ضمانتوں سے مراد بانڈBrand))یا ٹریزری بل Treasury Bills) )وغیرہ۔
کرنسی تحریر: عمران کُمبھر Article by Imran Kumbhar Currency |