بیماری سے دوائی تک کا سفر
(A journey from disease to medicine)
تحریر: غلام مصطفٰی (جی،ایم)
جیسے کہ آپ سب جانتے ہیں کہ کروناوائرس کی وباء دنیا بھر کو اپنی
لپیٹ میں لی ہوئی ہے۔ اب تک تقریبًا 180سے زائدممالک اس کی زد میں آچکے ہیں۔ تاریخ
میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ پوری دنیا ایک جُٹ ہوکر اس وبا کی علاج تلاش
کررہےہیں ۔دنیا میں تقریبًا 80 کمپنیاں کروناوائرس کی ویکسین پر کام کررہے ہیں، اب
تک تقریبًا 80 سے زائد ویکسین تیار کی گئی ہیں۔ اِن میں سے پانچ ممالک نے انسانوں
پر اُن ویکسین کی آزمائش شروع کردی ہے مثلاً چین ، امریکہ ، برطانیہ ، جرمنی
وغیرہ
حالیہ خبروں سے پتہ چل رہا ہے کہ ان ویکسین کی تکمیل کو 12 سے 18
ماہ لگ سکتے ہیں جو دنیا میں سب سے جلدی تیارہونے والی ویکسین کہلائی گی۔ عام طورپر
ایک ویکسین کو تیار کرنے میں 10 سے 12 سال لگتے ہیں۔
ایک ویکسین کو تیار ہونے میں کن مراحل سے گزرنا ہوتا ہے اور اس میں
کتنا وقت لگتا ہے؟
ایک ویکسین کو تیارہونے میں تین بنیادی مراحل سے گزرنا ہوتا ہے۔
1۔تحقیقی مرحلہ(Exploratory stage)
اس مرحلہ میں ڈاکٹرز اور سائنسدان لیبوٹری میں بیماری(Disease) کی وجہ تلاش
کرتے ہیں اگر بیماری کی وجہ وائرس یا بیکٹیریا ہو تو اس جراثیم کے ساخت کا مطالعہ
کیا جاتا ہے کہ اس کی ساخت کن چیزوں سے بنی ہوئی ہے اور وہ کس طرح انسانوں کو
بیمار کرتی ہیں اس میں تقریبًا 2 سے 4 سال لگ جاتے ہیں۔
2۔تشخِیصی مرحلہ (Pre-clinical stage)
اس مرحلہ میں جراثیموں کو مصنوعی طریقہ سے لیبوٹری میں افزائش کی
جاتی ہے ۔اور اِن جراثیموں کو تقریبًا ناکارہ یا کمزور کرکے یا اِن کے کسی خاص حصے
سے ویکسین تیار کی جاتی ہے ۔اور اس وکسین کو چھوٹے یا بڑے جانوروں کو لگایا جاتا ہے
مثلاً مینڈک ، چوہا ، بندر وغیرہ
پھر اس جانور پر نظر رکھی جاتی ہے اس کے نقل وحرکت ،صحت اور خاص
طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ ویکسین کا اُس جانور پر کیا اثر ہوا ہے اور کیا اُس
ویکسین نے جانور کے قوت مدافعت کو بڑا یاہے یا نہیں یا جانور پر اس کا الٹا اثر تو
نہیں ہوا ۔اگر نتائج مثبت آئے تو اس جانور میں بیمار کرنے والے جراثیم ڈالے جاتے
ہیں پھر دیکھا جاتا ہے کہ جانور کا قوت مدا فعت اس بیماری سے لڑ سکتا ہے یا نہیں
اگر جانور پر اس جراثیم کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے تو اس ویکسین کو اگلے مرحلے میں
بھیج دیا جاتا ہے ۔اس مرحلے کو تکمیل ہونے میں کوئی خاص مدت مقرر نہیں ۔ایک لحاظ
سے 4 سے 8 سال بھی لگ سکتے ہیں۔
3۔مطبی آزمائش(Clinical trial)
اس مرحلہ میں ویکسین کو انسانوں پر آزمایاجاتاہے۔اس مرحلہ کو پانچ
فیزز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
"1"فیز0
اس فیز میں 10 سے 15 صحت مند رضاکار لیے جاتے ہیں اور ان لوگوں کو
ویکسیں لگایا جاتا ہے ۔پھر ویکسین کا انسانی جسم پر عمل اور جسم کا ردعمل ویکسین
پر دیکھا جاتا ہے۔
"2"فیزI
اس فیز میں 20 سے 80 رضاکار لیے جاتےہیں اور ان لوگوں پر ویکسین کا
اثر دیکھا جاتا ہے کہ یہ ویکسین کوئی نقصان تو نہیں دے رہا ہے۔
"3"فیزII
اس فیز میں رضاکار لیے جاتے ہیں جن کی تعداد 100 سے 500 تک ہوتی ہے
اور ان پر ویکسین کا عمل دیکھا جاتا ہے کہ ویکسین بیماری پر قابو پارہا ہے یا نہیں
اور ویکسین کا ڈوز متعین کیا جاتا ہے۔
"4"فیزIII
اس فیز میں 500 سے 3000 مریضوں پر ویکسین کی آزمائش کی جاتی ہے اور ان پر ویکسین کا مضر اثر دیکھا جاتا ہے اگر ان مریضوں کے نتائج مثبت آتے ہیں تو ویکسین کو مارکیٹوں میں سیل ہونے کیلیے بھیجاجاتا ہے۔
"5"فیزIV
یہ وہ فیز ہے جب ویکسین مار کیٹوں میں پہنچ جاتا ہے تو اس ویکسین
کا دنیا کے مختلف لوگوں پر اثر دیکھا جاتا ہے۔اس تمام مرحلے کو مکمل ہونے میں 8 سے
10 سال بھی لگ سکتے ہیں۔
کیا آپ جانتےہیں؟؟ پیراسیٹامول جس کو آپ پیناڈول ٹیب لیٹ کے نام سے جانتے ہیں اُس کو آپ کے ہاتھ پر آنے میں تقریبًا 73 سال لگے۔
بیماری سے دوائی تک کا سفر تحریر: غلام مصطفٰی (جی،ایم)Article by Ghulam Mustfa (G.M) A journey from disease to medicine |