ماحول آلودگی اور اس کے حل تحریر: غلام مصطفی (جی ایم)Article by Ghulam Mustfa (G.M) Environmental Pollution and it's solutions

 ماحول آلودگی اور اس کے حل
(Environmental Pollution and it's solutions)

تحریر: غلام مصطفی (جی ایم)

آج جو ہم جس دور میں جی رہے ہیں ۔وہ اب تک انسانی تاریخ کا سب سے بہترین اور شاہکار دور ہے۔ کیونکہ اس دور میں انسان نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بے پناہ ترقی ایجادات اور تحقیقات سے اپنی طرز زندگی کو بہتر اور آسان بنا دیا ہے۔

لیکن انسانی آبادی روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور بڑھتی ہوئی آبادی کی پڑھتے ہوئے ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسانوں نے ایسے طریقے اپنائے جن سے قدرتی ماحول پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور ماحول کی آلودگی(Environmental Pollution) کی وجہ سے انسان مختلف مہلک بیماریوں اور گلوبل وارمنگ جیسے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

اب تک روح ارض پر انسانی آبادی تقریبا 9۔7 ارب ہے۔

ماحول ، آلودگی اور اس کے حل کے متعلق بات کرنے سے پہلے ہم ماحول اور آلودگی کے بنیادی باتیں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

ماحول (Environment)

ماحول عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے لغوی معنی ''اردگرد'' کے ہیں یعنی ہر وہ چیز جو جاندار پر اثر رکھتی ہے اسے ماحول کہتے ہیں۔

آسان الفاظ میں زمین ،فضا اور پانی کو ماحول کہتے ہیں جس میں تمام حیاتیاتی طبیعاتی اور کیمیائی اجزا و عناصر شامل ہوتے ہیں۔

حیاتیات سے مراد جاندار ہے مثلا انسان، شیر، بلی ، مچھلی پرندے وغیرہ

طبیعات سے مراد غیر جاندار چیزیں ہیں مثلا ہم ٹی ہوا، روشنی، ٹھنڈ، گرمی وغیرہ وغیرہ

کیمیائی اجزا و عناصر سے مراد ایٹمز ہیں

مثلا آکسیجن جو ہمارے سانس لینے میں استعمال ہوتا ہے اور اوزون پرت بھی بناتا ہے ۔

نائٹروجن جو زمین میں زرخیزی کا سبب بنتا ہے اسی طرح کاربن، ہائیڈروجن ،وغیرہ وغیرہ ماحول کے اہم جز ہیں۔

آلودگی (Pollution)

آلودگی فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی گندگی آلائش نجاست کے ہیں اور اس سے مراد قدرتی ماحول میں ایسے اجزاء شامل ہوناہے جس کی وجہ سے ماحول میں منفی اور جاندار کے لیے ناخوشگوار تبدیلیاں واقع ہو۔

اب ہم ماحولیاتی آلودگی(Environmental Pollution) کے وجوہات اور اسباب جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

ماحولیاتی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ صنعتکاری کا فروغ، جنگلات کا خاتمہ، شہروں کا بہت زیادہ بڑھنا، کارخانوں اور ٹریفک کا دھواں،اسی طرح غذائی اجناس کی کمی پوری کرنے کے لیے فصلوں میں پیداوار بڑھانے کے لیے کھادوں اور کیڑے مار ادویات اور اسپرے کا استعمال کرنا ہے۔وقت سے پہلے پھلوں کو درخت سے نکال کر کیمیکل کے ذریعے پکانا، دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے بھینسوں کو انجکشن لگا کر مضر صحت دودھ بنانا وغیرہ وغیرہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔

اگر ہم آلودگی کی اقسام کی بات کریں تو ہر وہ چیز جو جس جگہ آلودگی کا سبب بنتا ہے وہ ایک آلودگی قسم بن جاتا ہے ۔

آلودگی کے بہت سارے مختلف وجوہات ہیں اس لئے اس کے بہت سارے مختلف اقسام ہیں۔ مثلاََ زمینی آلودگی، آبی آلودگی، فضائی آلودگی، شور کی آلودگی، بصری آلودگی اور حرارتی آلودگی وغیرہ وغیرہ

آلودگی خواہ کسی بھی قسم کی ہو اس سے انسانی صحت اور قدرتی ماحول پر بہت بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

اب ہم آلودگی کے نقصانات کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں

زمینی آلودگی (Land Pollution)

زمین کا تعلق مٹی سے اور مٹی کا تعلق زراعت سے ہے جب زراعت پر کیڑے مار ادویات استعمال کی جاتی ہے تو زمینی پانی کے ساتھ ساتھ پینے کا پانی بھی آلودہ ہو رہا ہوتا ہے جب فصلوں کو کھا دی جاتی ہے اور کھاد سے نائٹریٹس پانی میں شامل ہوتے ہیں تو وہ شیر خوار بچے میں خون کی کمی بیماری پیدا کرتی ہے جو کہ ایک مہلک بیماری ہے۔

جب بھاری دھاتیں لیڈ، کیڈمیم، سیلیم، مرکزی وغیرہ مختلف انڈسٹریز کے فضلے، کارخانوں اور گاڑیوں کے دھوئیں اور سیوریج کا گندہ پانی زمین، پانی اور فضا میں شامل ہوکر نہ صرف ان کو آلودہ بنا رہے ہیں بلکہ ہماری فصلوں کو بھی متاثر کر رہی ہیں۔

جب یہ فصل انسان کھاتا ہے تو ان فصلوں میں شامل دھاتی اجزا معدے ،جگر اور گردوں کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں ۔

جب جسم کے اندر ان دھاتوں کی مقدار بڑھتی ہے تو اس سے جسم کی قوت مدافعت کم ہونے سے مختلف بیماریوں کے پھیلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

فضائی آلودگی (Air Pollution)

فیکٹریوں کارخانوں تھرمل پاور پلانٹس اور موٹر گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں انسانوں میں تنفس کی بیماریاں مثلاً دمہ، ٹی بی اور الرجی پھیلا رہے ہیں۔

فضائی آلودگی کے سبب پیدا ہونے والی تیزابی بارش کی وجہ سے پودوں ،جانوروں ہتاکہ کہ انسانی تعمیراتی شاہکار بلڈنگز وغیرہ کو بھی نقصان پہنچ رہاہے۔

سائنسی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ وہ خواتین جو فضائی آلودگی کا دائمی شکار رہتی ہیں ان کے ہاں اکثر کم وزن یا وقت سے پہلے بچوں کی پیدائش ہوتی ہے اور اکثر ایسے بچے پیدائش کے پہلے مہینے ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

ماحول دشمن گیسز کلوروفلورو کاربنز جو کاربن ،فلورین اورکابن ایٹم سے بنے ہیں۔

اس کا استعمال کاروں، گھروں اور دفاتر کے ایئرکنڈیشن میں ، ریفریجریٹرز, کیڑے مار ادویات، پینٹ ،ائرکنڈیشن میں ہوتے ہیں ۔اور اس کے بے تحاشہ اخراج کی وجہ سے اوزون کی حفاظتی تہ جو کہ زمین پر سورج کی نقصان دہ شعاعوں کو پہنچنے سے روکتی ہے، وہ ختم ہو رہی ہے۔

کلورو فلورو کاربن دن بدن اوزون پرت کو ختم کرتی جارہی ہے جس کی وجہ سے سورج سے آنے والے تباہ کن بالا بنفشی شعاعیں زمین پر پہنچنے سے خوفناک بیماریاں پھیل رہی ہیں مثلاً کنسر وغیرہ۔

مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والا ڈیٹا یہ بتاتا ہے کہ گزشتہ سال اوزون کی تھی میں شگاف سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک کا تعلق ایشیا سے ہے جن میں مشرق وسطی کے بعض ممالک کے علاوہ بھارت، پاکستان، نیپال ،بنگلہ دیش ،ایران اور کوریا بھی شامل ہیں۔

ماحولیات کے ماہرین کے مطابق گرین ہاؤس گیسز( کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین، نائٹروجن آکسائیڈ، کلوروفلوروکاربن)

کے بے تحاشہ اخراج کی وجہ سے گلوبل وارمنگ میں اضافے سے روئے زمین پر پائے جانے والے تمام جانداروں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

عالمی درجہ حرارت میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اگر آلودگی کا یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا تو گرم علاقے مزید گرم ہو جائیں گی اور وہاں زندگی گزارنا محال ہو جائے گا اور ساحلی شہر ڈوب جائیں گے۔

ماحولیاتی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ قطبین کی منجمد زمین میں کاربن کے وسیع ذخائر موجود ہیں اگر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے عالمی درجہ حرارت اس طرح بڑھتا رہا تو اس سے قطبین پر برف کے پگھلنے سے کاربن کی یہ خیر میتھین کی صورت میں فضاء میں شامل ہوجائیں گے اس طرح ماحولیاتی آلودگی اور عالمی درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہر سال تقریبا 42 لاکھ لوگ صرف فضائی آلودگی کی وجہ سے مرتے ہیں سائنسدانوں نے فضائی آلودگی کو دنیا میں جلد اموات کا پانچواں بڑا سبب قرار دیا ہے جو اب وقت سے پہلے اور بعد کی چار بڑی وجوہات میں شامل ہوگیا ہے۔

فضائی آلودگی سے بھی زیادہ قبل از وقت اموات کی وجوہات میں ہائی بلڈ پریشر، تمباکو نوشی اور بہترین ذہن ہونا شامل ہیں۔

آبی آلودگی (Water Pollution)

جیسے کہ ہم جانتے ہیں کہ زمین کا تین چوتھائی حصہ پانی پر مشتمل ہے صرف ایک حصہ خشکی ہے زمین پر پائے جانے والے پانی میں سے 97 فیصد پانی سمندروں میں پایا جاتا ہے جبکہ باقی تین فیصد میں سے دو فیصد گلیشیئر میں اور ایک فیصد دریاؤں جھیلوں اور ندی وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔

انسانی جسم میں 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے جس میں دل و دماغ 73 فیصد، پھپھڑے 83 فیصد ،جلد64 فیصد، ہڈی 31 فیصد اور مسلز گردے 79 فیصد پانی پر مشتمل ہوتے ہیں۔

ان اعداد و شمار سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پانی زندگی کا ایک اہم جز ہے اور اس کے بغیر زندگی ممکن نہیں ہے۔

جب یہی پانی آلودہ ہو جائے تو زندگیاں موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں

آبی آلودگی سے مراد پانی میں مضر صحت کثافت کی موجودگی ہے۔

سطحی پانی کی آلودگی کے مختلف ذرائع ہیں مثلا سیوریج پائپ کے ذریعے پانی کا آلودہ ہونا یا کسی فیکٹری سے پانی میں آلودگی کا شامل ہونا، پانی میں مضرصحت کوڑا کچرا پھینکنا،

گھریلو گندا پانی وہ سب جو ڈٹرجنٹ، چربی،کیمیائی مادہ، انسانی فضلہ وغیرہ ملا ہوا پانی سیوریج کے پائپوں کے نیٹ ورک کے ذریعے جمع کیے جاتے ہیں اور اکثر ندیوں یا سمندر میں خارج کیے جاتے ہیں جو آلودگی کا سبب بنتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 34 لاکھ افراد گندے پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہوجاتے ہیں ان بیماریوں میں ٹائیفائیڈ ، ہیپاٹائٹس، ڈائریا اور ہیضہ شامل ہیں۔

شور کی آلودگی (Noise Pollution):

آج کل ماحول میں ہر جگہ ٹریفک کا شور، لاؤڈ اسپیکر کا شور ،ناچگانوں کا شور، فیکٹریوں اور کارخانوں میں مشینوں کا شور پایا جاتا ہے۔ جس نے انسانی صحت پر بہت برے اثرات مرتب کیے ہوۓ ہیں۔

مثال کے طور پر شور کی آلودگی کی وجہ سے طبیعت میں چڑچڑاپن، سر درد ،تھکاوٹ، ڈپریشن اور بہرے پن کے جیسے مائل درپیش ہیں۔

اب ہم ان طریقوں پر غور کرنے کی کوشش کریں گے جن سے ہم اپنے ماحول کو آلودگی سے بچا سکتے ہیں۔

(1) آگاہی مہم(Awareness Compaign):

آلودگی کم کرنے کے لئے سب سے پہلے آگاہی مہم چلانا چاہیے جس میں دینی اور سماجی اکابرین سے ملاقات کی جائے اور ان کو ماحولیاتی آلودگی کے متعلق آگاہ کیا جائے۔

دینی علماء سے درخواست کیاجاۓ کہ وہ جمعہ کے خطبوں میں ماحولیاتی آلودگی کے متعلق ہر عام و خاص شخص کو اطلاع دے اور اپنے ماحول کو صاف رکھنے میں اپنا حصہ ڈالنے کا کہے جو کہ احادیث میں بھی آتا ہے کہ"" صفائی نصف ایمان ہے"" اور یہ ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارک ہے۔

(2) سماجی اور سیاسی معزز شخصیات کے زیر صدارت جلسوں کا انعقاد کرنا چاہیے جس میں طلبا و طالبات تقریر اور ٹیبلو کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی کے متعلق عام و خاص کو پیغام پہنچائیں اور بچوں کو انعامات دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

(3) شجرکاری مہم:

درخت قدرت کا عطیہ ہے۔ مفت آکسیجن فراہم کرتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہر ماہ شجرکاری کا مہم چلا جائے جس میں لوگوں کو درخت لگانے کے فوائد سے آگاہ کیا جائے اور شجرکاری میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شرکت کرنے کی دعوت دی جائے اور بتایا جائے کہ دین اسلام میں ایک درخت لگانے سے آپ کے لیے صدقہ جاریہ بن جاتا ہے ایک بار ایک درخت لگانے سے آپ ہمیشہ کے لئے بے حساب ثواب کمائینگے۔

(4) بائیکاٹ پلاسٹک (Boycott Plastic):

پلاسٹک بائیکاٹ کرنے کے لیے ایک مہم چلایا جائے جس میں پلاسٹک کے ماحول پر برے اثرات کے متعلق لوگوں میں آگاہی پھیلایا جائے۔

بتایا جائے کہ پلا سٹک ایک ایسا مٹیریل ہے جو سالوں سال ختم نہیں ہوتا اور پلاسٹک کے بے تحاشا استعمال نے آبی، بری اور فضائی ہر طرح کے جاندار پر برے اثرات مرتب ہوۓ ہیں ۔

ایک سائنسی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان میں ہر آدمی ہفتے میں تقریبا پانچ گرام پلاسٹک نکل جاتا ہے۔ جو کہ ایک کریڈٹ کارڈ کے وزن کے برابر ہے اس طرح یہ مقدار ایک مہینے میں 21 گرام اور ایک سال میں ڈھائی سو گرام تک پہنچ جاتا ہے۔

اس مہم کا مقصد پلاسٹک بیگ کے بجائے کاغذ یا کپڑے کا بیگ استعمال کروانا ہو۔

کیونکہ پلاسٹک ہی وہ رکاوٹ ہے جو ندیوں نالیوں اور سیوریج کے پائپوں میں جا کر پانی کے نکاس کو روکتا ہے اور گندگی پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ اس کے برعکس کسی کپڑے کے بیگ دھوکر دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

(5) کلین ڈے ( clean day):

تمام اسکولوں میں ہر ہفتے ایک دن کلین دے کے نام سے منایا جاۓ جس میں بچوں کو اپنے گھر ،گلی ،محلے اور اسکول کے صفائی کے متعلق آگاہ کیا جائے۔ اور اُس دن بچوں کے درمیان اپنی کلاس کو صاف کرنے کا مقابلہ کروانا چاہیے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں انعامات دیے جائیں۔

ماحول آلودگی اور اس کے حل تحریر: غلام مصطفی (جی ایم)Article by Ghulam Mustfa (G.M) Environmental Pollution and it's solutions
 ماحول آلودگی اور اس کے حل تحریر: غلام مصطفی (جی ایم)Article by Ghulam Mustfa (G.M) Environmental Pollution and it's solutions


جدید تر اس سے پرانی