ڈیڑھ
اینٹ کی مسجد میں قید منطق
(Logic imprisoned in a few bricks mosque)
تحریر: گلریز شمسی
برطانوی نژاد آسٹرین فلسفی سر کارل پوپر کے مطابق :
آپ درست بھی ہوسکتے ہیں میں غلط بھی ہوسکتا ہوں، ایک کوشش کے ذریعے
ہم سچ سے نزدیک تر آسکتے ہیں-
مندرجہ بالا بیان ہر قسم کے تعصب ،عقیدت، دباؤ اور مخاصمت سے عاری
ایک حقیقت پسندانہ بیان ہے جو کہ اس وسیع النظری کو ظاہر کر رہا ہے جو کسی بھی
انسان کو حقائق کا درست تجزیہ کرنے کے قابل بناتی ہے-
ایک عورت رات کے وقت تنہا گھر سے نکلتی ہے اور اسے چند مرد پکڑ کر ریپ
کردیتے ہیں – ریپ کے دوران اسکے کپڑے پھاڑ دیئے جاتے ہیں اور اسے نوچ کھسوٹ کر بہت
بری طرح زخمی بھی کردیا جاتا ہے اور پھر ریپ کرنے والے افراد اسکا پرس اور قیمتی
اشیاء چھین کر فرار ہوجاتے ہیں - ایسی عورت کا مردوں سے متعلق تجربہ چونکہ بہت
بھیانک ہے لہذا اگر مردوں سے متعلق اسکی رائے دریافت کی جائے تو زیادہ امکان اس
بات کا ہے کہ وہ یہی کہے گی کہ مرد ظالم ہوتے ہیں ، درندے ہوتے ہیں، شیطان صفت
ہوتے ہیں، بھیڑیئے ہوتے ہیں ، جانور ہوتے ہیں ، وحشی ہوتے ہیں --- وغیرہ وغیرہ--
اس کے برعکس اگر کوئی اور عورت رات کے وقت تنہا گھر سے نکلے اور
راستے میں تیز بارش شروع ہوجائے – اسکے تمام کپڑے بھیگ جائیں اور جسم جھلکنے لگے-
بارش کی وجہ سے اسے کوئی سواری بھی نا مل سکے— سڑکوں پر پانی اور ویرانی کے سوا
کچھ نا ہو اور وہ سردی سے بے حال ہوجائے اور اس صورت حال میں کوئی مرد اسکے بھیگے
لباس سے جھلکتے جسم پر بری نظر ڈالنے کے بجائے اسے اپنی چادر اوڑھا دے ، اسے اپنے
تھرماس سے گرم چائے پلائے اور اپنی گاڑی میں بٹھا کر بڑے ہی عزت اور احترام کے
ساتھ اسکی منزل مقصود پر چھوڑ آئے تو یقینی طور پر مذکورہ عورت اس مرد کے بارے میں
اچھی رائے ہی قائم کرئے گی – اگر ایسی عورت سے مردوں سے متعلق اسکی رائے دریافت کی
جائے تو اس بات کا بڑی حد تک امکان ہے کہ وہ یہی کہے گی کہ مرد رحمت کے فرشتے ہوتے
ہیں ، عورت کے محافظ ہوتے ہیں ، مددگار ہوتے ہیں --- وغیرہ وغیرہ
اگر دیکھا جائے تو منطقی اعتبار سے دونوں عورتوں کی رائے اپنی اپنی
جگہ بلکل درست ہے منطقی(Logical) ہے - دونوں ہی کے پاس یہ آراء قائم کرکے کے لیے ٹھوس وجہ
موجود ہے دونوں ہی عورتیں ریشنل ہیں لیکن انکا یہ ریشنل ازم اس وقت خاک میں مل
جائے گا جب وہ اپنی رائے کے حصار میں خود کو قید کرتے ہوئے کو اپنی رائے کو حتمی
سچ اور دوسری کی رائے کو حتمی جھوٹ ثابت کرنے پر اصرار کریں گی –
مثال کے طور پر پہلی عورت جو کچھ مردوں کی درندگی سہنے کے بعد دنیا
کے ہر مرد کو حتمی طور پر درندہ قرار دینے پر تل جائے تو وہ اپنی زندگی خود ہی مشکل
بنا لے گی اور زندگی میں کسی بھی حیثیت سے آنے والے مردوں کو اس ایک تجربے کی
بنیاد پر ٹھکرا دے گی – مردوں کا تو ظاہر ہے کہ وہ کچھ بگاڑ نہیں سکے گی لیکن
مردوں کے خلاف نفرت کا جو زہر اسکے اندر بھرا ہوگا وہ اسے نا جینے دے گا اور نا
مرنے دے گا – بلکل اسی طرح دوسری عورت جو کہ ایک اچھے تجربے کی بنیاد پر دنیا کے
تمام مردوں کو حتمی طور پر رحمت کا فرشتہ سمجھ بیٹھی ہو ہر مرد پر اندھا اعتبار
کرنا شروع کردے گی اور اسکا نتیجہ یہ نکلے گا کہ کوئی بھی برا مرد اسکے اس اندھے
اعتبار کا فائدہ اٹھا کر اسے ذلیل و خوار کردے گا – بہتر نتیجہ غالبا اس وقت بر
آمد ہوگا جب یہ دونوں خواتین اپنی اپنی آراء کو حتمی سچ سمجھنے کے بجائے ایک دوسرے
کی رائے پر بھی غور کریں اور یہ نتیجہ نکالیں کہ دنیا میں اچھے اور برے ہر طرح کے
مرد پائے جاتےہیں لہذا تمام مردوں کو اچھا یا تمام مردوں کو برا سمجھنا غلط اور
نقصان کا باعث ہوسکتا ہے-
اگر آپ واقعی خود کو ایک ریشنل فرد اور فری تھنکر سمجھتے ہیں تو اپنی سوچ کو قید نا ہونے دیں — صرف اپنی ذات کو عقل کل نا سمجھیں بلکہ دوسروں کی آراء پر بھی سر سری ہی سہی مگر غور کرنے کی عادت ضرور ڈال لیں کیونکہ یہ بلکل ضروری نہیں ہے کہ ہر بار دوسرے افراد نے ہی معاملے کا وہ پہلو نا دیکھا ہو جو آپ دیکھ رہے ہیں بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ نے وہ پہلو نا دیکھا ہو جو کہ دوسرے افراد نے دیکھ رکھا ہو -
ڈیڑھ اینٹ کی مسجد میں قید منطق تحریر: گلریز شمسی Article by Gulrez Shamsi Logic imprisoned in a few bricks mosque |