قریبی ستارے سے پیغام ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi A Message from nearby star

 قریبی ستارے سے پیغام
(A Message from nearby star)

ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی

ماہرین فلکیات نے اس سال سپیس سے ایک حیرت انگیز ریڈیو سگنل ڈیٹیکٹ کیا ہے جو کہ ہمارے قریبی ستارے پراکسیما سینٹاری (Proxmia Centauri) کی سمت سے آ رہا ہے۔ اگرچہ اس قسم کے سگنل کے پیدا ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن سائنس دان فی الحال اس سگنل کے پیدا ہونے کی وجہ سے واقف نہیں ہیں۔ اس بات کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ یہ سگنل کسی ذہین مخلوق نے پیدا کیا ہو۔

ہم پراکسیما سینٹاری ستارے کے گرد کم از کم دو سیاروں کی موجودگی کو ڈیٹیکٹ کر چکے ہیں جن میں سے ایک سیارہ زمین کی طرح کا ہے یعنی چٹانوں پر مشتمل ہے۔ پراکسیما سینٹاری کے گرد گھومنے والا یہ سیارہ اس ستارے کے گولڈی لاکس زون میں ہے یعنی ستارے سے اس قدر فاصلے پر ہے کہ اس کی سطح پر مائع حالت میں پانی موجود رہ سکتا ہے۔

اس سگنل کی فریکونسی 982 میگاہرٹز ہے جو کسی قسم کی سپیس کمیونیکیشن میں استعمال نہیں ہوتی (یعنی یہ کسی بھولی بھٹکی سپیس پروب کا سگنل نہیں ہے) اور نہ ہی ہم کسی ایسے فطری مظہر سے واقف ہیں جو اس فریکونسی کا سگلنل پیدا کر سکے۔ سائنس دان اس سگنل کے سورس کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ سائنس دانوں کے مطابق 1977 میں سپیس سے موصول ہونے والے Wow سگنل کے بعد یہ سگنل سب سے زیادہ دلچسپ ہے۔

اس سگنل کا سراغ آسٹریلیا میں نصب پارکس ریڈیو ٹیلی سکوپ نے لگایا جو کہ سپیس سے آنے والے ریڈیو سگنلز کو ڈیٹیکٹ کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔ دنیا بھر کے سائنس دان اس دور بین سے زمین کے نواح میں موجود لاکھوں ستاروں سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں۔ اس سال جب بھی اس دوربین کا رخ پراکسیما سینٹاری کی طرف کیا گیا تب تب یہ سگنل ڈیٹیکٹ کیا گیا ۔ اس سگنل کو BLC-1 کا نام دیا گیا ہے۔ پراکسیما سینٹاری زمین سے 4.2 نوری سال کے فاصلے پر ہے یعنی اگر یہ سگنل واقعی پراکسیما سینٹاری کے نواح سے آیا ہے تو اس سگنل کو ہم تک پہنچنے میں چار سال اور دو ماہ کا عرصہ لگا۔

اگرچہ یہ سگنل پراکیسما سینٹاری کی سمت سے آتا معلوم ہوتا ہے لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ سگنل واقعی اس ستارے کے نواح میں پیدا ہو رہا ہے۔ جب تک دوسری دوربینوں سے اس سگنل کی موجودگی کی تصدیق نہ کی جا سکے اس وقت تک پراکسیما سینٹاری کو اس سگنل کا سورس کہنا قبل از وقت ہو گا۔ سائنس دانوں نے اس سگنل کی فریکونسی میں کچھ تبدیلی آتی محسوس کی ہے جو اس کے سورس کی حرکت یعنی ڈرفٹ کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ اس تبدیلی کی ڈیٹیکشن سے اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ یہ سگنل پراکسیما سینٹاری کے نواح میں کسی سیارے پر ہی پیدا ہو رہا ہے اور جب اس سیارے کا زمین سے فاصلہ تبدیل ہوتا ہے تو ڈاپلر ایفیکٹ کی وجہ سے اس سگنل کی فریکونسی بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔

اس سگنل کا سورس تلاش کرنا آسان کام نہیں ہے۔ پچھلے چند سالوں میں جیسے جیسے ڈیٹیکٹرز کی ٹیکنالوجی بہتر ہوئی ہے ویسے ویسے ہمیں سپیس سے کئی نئے سگنلز ملے ہیں جو کئی نئی دریافتوں کا باعث بنے ہیں ۔ مثال کے طور پر ہم نے تیزی سے گھومتے ہوئے نیوٹران سٹارز دریافت کیے ہیں۔ اس نئے سگنل سے بھی ایسے نئے فطری مظاہر کی دریافت متوقع ہے جن کے بارے میں ہمیں اس وقت علم نہیں ہے۔

فی الحال سائنس دانوں نے BLC-1 کا مکمل ڈیٹا شائع نہیں کیا۔ البتہ سائنس دانوں کی ٹیم دو سائنسی پیپرز پر کام کر رہی ہے جو 2021 میں شائع ہونے کی توقع ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی دوربینیں پراکسیما سینٹاری کی طرف فوکس کر دی گئی ہیں تاکہ اگر یہ سگنل دوبارہ پیدا ہو تو اسے ریکارڈ کیا جا سکے۔

قریبی ستارے سے پیغام ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi A Message from nearby star
 قریبی ستارے سے پیغام ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi A Message from nearby star

جدید تر اس سے پرانی