آرٹسٹ بمقابلہ انتہاپسندتحریر: اکرم مصرانی Article by Akram Misrani Artist versus Extremist

آرٹسٹ بمقابلہ انتہاپسند
(Artist versus Extremist)

تحریر: اکرم مصرانی

یہ ساری کائینات  ضدین سے بھری پڑی ہے۔انہی ضدین کی وجہ سے ہی   کائینات کے ہر مظہر میں چیزوں کے مابین کشمکش اور ٹکراٶ جاری و ساری رہتا ہے۔جسکو تضاد کہا جاتا ہے۔یہ تضادات ظالم مظلوم اچھا برا ،رجعت پرست ترقی پسند،انقلابی رد انقلابی کی صورت میں موجود ہوتے ہیں۔اور یہ وقت اور حالات کی کیفیت کے حوالے سے یہ ضدین اور تضادات بدلتے رہتے ہیں۔جو کہ ایک معروضی سچ ہے۔اگر اسی بنیاد پر ایک انقلابی اور ترقی پسند آرٹسٹ کی حیثیت کو دیکھا جاۓ تو وہ ایک ایسا انسان ہوتا ہے جو اپنی زندگی کی بنیادی ضروریات کی حصول کے لیے دن رات محنت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اپنے آرٹ سے سچا رہ کر سماج میں آرٹ کےذریعے شعور دینے کی جدوجہد کرتا ہے۔ مگر اسکے آرٹ کے جوہر کا ٹکراٶ اس وقت کے رجعت پرست خاص طور پر ا انتہا پسند قوتوں سے ٹکراٶ ہونا ناگزیر ہوجاتا ہے۔جس کے نتیجے میں وہ آرٹسٹ  کئی اذیتوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

اسی خطرناک صورتحال کے دوران آرٹسٹ یا تو انتہاپسند قوتوں کے آگے جھک جاتا ہے یا ان کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔ایک طرف آرٹسٹ کی یہ مزاحمت اسکے آرٹ میں میں نکھار لاتی ہے یعنی اسکا آرٹ سماج کے ہر منفی اور مثبت رجحانات کی درست تشریح کرتا ہے۔جس میں ظالم مظلوم محکوم جابر کی عکاسی کے ساتھ جمالیات اور سائنس کی درست تصویرکشی کرتا ہے۔پھر دوسری طرف انہتاپسند قوتیں آرٹسٹ اور اسکے آرٹ کو نیست و نابود کرنے کے لیے کوششیں تیز کرتی ہیں۔مگر یہ انتہا پسند قوتیں یہ بھول جاتی ہیں کہ ہم ایک آرٹسٹ کو مار تو سکتے ہیں مگر اسکے آرٹ کو مارنہیں سکتےکیوں کہ وہ آرٹ سماج کی اجتماعی ملکیت جو ہوتا ہے !ایک انقلابی اور ترقی پسند آرٹ ماضی حال اور مسقبل کی زبان ہوتاہے جس میں ہر انسان اپنا حقیقی وجود دیکھتا ہے۔آج انہتاپسند قوتیں جتنی تیزی سے سماج میں پھیلی ہیں انکے خلاف اتنی شدید نفرت بھی پھیلی ہے۔جسکا اظہار انقلابی سیاست اور انقلابی آرٹ کے میدان میں ہورہا ہے۔اور فتح آخر میں انقلابی سیاست اور انقلابی آرٹ کی ہی ہونی ہے۔

آخر میں ہم ان تمام آرٹسٹوں(Artists) کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں جو آج انتہا پسند(Extremists) قوتوں کے خلاف جرئت سے اپنے آرٹ کے ذریعے انتہاپسندقوتوں کا اصل بھیانک چہرا سماج کو دکھانے کی جدوجہد کررہے ہیں۔اور اس سے زیادہ جو اپنے آرٹ کے ذریعے اپنے درد اور آنسوٶں کو چپھا کر لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لاتے ہیں۔خود بوکھا رہ کر روٹی کی ضرورت کی اہمیت کا احساس دلاتے ہیں۔خود اپنی زندگی کو خون سے رنگ کر دنیا کو رنگین بنا دیتے ہیں۔!

جدید تر اس سے پرانی