تاریک کائنات (Dark Universe)ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی کی کہانی [ قسط 1](Story of Dark matter and Dark energy)تحریر: ضیار قیرمان
کائنات بہت ہی وسیع ہے ۔ سچ تو یہ ہے ہمیں معلوم نہیں کہ یہ کتنی وسیع ہے ۔ ہم جتنا بھی اس کا براہ راست تجربہ کرسکتے ہیں وہ محض اکیانوے ارب نوری سال ہے ۔ ایک نوری سال کا فاصلہ قریب قریب 9.46 ٹریلین کلومیٹر ہوتا ہے ۔ جو کہ قریب قریب چھ ٹریلین میل سے تھوڑا سا کم ہوتا ہے ۔ یہ فاصلہ بہت ہی بڑا ہے ۔ اس قابل مشاہدہ حصے میں بھی اربوں کی تعداد میں کہکشائیں ہیں۔ اور ان کہکشاؤں میں ایسی کہکشائیں بھی پائی جاتی ہیں جن میں ان کے چشم و چراغ یعنی ستارے اربوں کی تعداد میں ہیں۔ مگر یہ صرف پانچ فیصد ہی ہے۔ پچانوے فیصد "قابل مشاہدہ کائنات"میں سے بھی ہم نہیں دیکھ سکتے ۔اگر ہم غور کریں یہ بہت ہی عجیب سی بات ہے ۔ مگر بہت ہی زیادہ پراسرار بھی۔
بہت سادی سی کائنات
ارسطو نے کائنات کی بہت ہی سادہ سی تصویر پیش کی۔یونانیوں اور
ہندوستانیوں فلسفیوں میں یہ بات مانی جاتی تھی ۔کائنات پانچ عناصر سے مل کر بنی ہے
۔
1۔مٹی
، یعنی زمین
2۔پانی
3۔ہوا
4۔آگ
5۔ایتھر
مگر جیسے جیسے وقت گزرتا گیا۔ سائنسدانوں کو آشکار ہوگیا یہ نظریہ بے بنیادہے ۔ یونانیوں کے وقت ڈیموکریٹس فلسفی نے بھی نظریات پیش کیے تھے ۔ جو اس کے اور اس کے استاد کے تھے مگر انہیں اتنی اہمیت نہ ملی۔ وجہ صرف ارسطو کی شخصیت تھی۔ورنہ قدیم یونانیوں میں تجرباتی طور پر ثبوت نہیں مانگے جاتے ۔انہوں نے اپنے ذمے بس سوچنے اور خیالات دیکھنے کا کام لیا ہوا تھا۔جیسے جیسے وقت گزرا ترقی کا پہیہ چلتے چلتے ایٹم کے نظریہ تک پہنچا۔ ایٹم کو ڈالٹن نے ناقابل تقسیم زرہ کہا۔ اسکے بعد تجربات ہوتے رہے اور ڈالٹن کا نظریہ متروک کردیا گیا۔اور جیسے نظریات پروان چڑھے ،تجربات کی کسوٹی پر پرکھنے جانے لگے۔ پتا چلا مادہ ایٹم سے مل کر بنتا ہے جیسا ڈالٹن نے کہا تھا پر یہ ایٹم قابل تقسیم ہے اور کچھ بنیادی زرات سے مل کر بنتا ہے ۔ ایٹم میں ایک مرکزہ ہوتا ہے اور اس کے گرد حرکت کرتا ہوا الیکٹران ہوتا ہے۔ الیکٹران ناقابل تقسیم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ الیکٹران کسی بھی اور زرے سے مل کر نہیں بنتا۔جب کہ مرکزہ ،پروٹان اور نیوٹران سے مل کر بنتا ہے ۔ یہ دونوں قابل تقسیم ہیں یعنی یہ چھوٹے چھوٹے زرات سے مل کر بنتے ہیں۔سوچا جاتا تھا کہ کائنات انہی زرات سے مل کر بنتی ہے ۔ مگر پھر فرٹز زوکی نامی بندے نے اس سوچ پر سوالیہ نشان لگایا۔ اور تاریک مادے(Dark matter) جیسا تصور وجود میں آنے لگا ۔( جو کہ اس کہانی میں ہیرو ہے اور اس کے ساتھ اس کی معشوقہ ڈارک انرجی (Dark energy)ہے ۔ محاورتا کہہ رہا ہوں پر یہ بات سچی ہے معشوقاؤں کا برتاو بھی ڈارک انرجی کی طرح کا ہوتا ہے یعنی دور دور رکھنا ۔ مذاق تھا زیادہ سنجیدگی بھی جان لیوا ہوتی ہے )۔
زوکی کی کہکشاؤں کا عجیب برتاؤ
فرٹز زوکی ایک تاجر اور سیاست دان کے بیٹے تھے۔ ان کی پیدائش وارنہ
میں ہوئی۔انہوں نے ریاضی اور طبیعیات کی تعلیم حاصل کی ۔زوکی ایک سوئس تھے مگر
انہوں نے زیادہ تر زندگی اپنی کیلیفورنیا کے انسیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں کھپائی۔
زوکی کے وقت ایک چیز مشہور تھی وہ یہ کہ جہاں پر فرضی کہانیاں ہوں گی وہاں وہاں
کونیات ہوگی ۔کونیات یعنی کوسمولوجی ہوگی ۔ زوکی پرتخیل انسان تھے ۔ ان کے نظریات
کے متعلق کافی قصے ہیں ۔مگر جیسی ان کی فطرت تھی انہیں باز رکھنا ممکن کہاں تھا ۔
اب دیکھیے انہوں نے اپنے ایک دوست سے مل کر جن کا نام یہاں لینا ضروری بھی ہے ۔ ان
کا نام والٹر بیڈ تھا ، انہوں نے نیوٹران ستارے کا تصور دیا ۔یہی نہیں انہوں نے ہی
سپر نوا کی اصطلاح دی انہوں نے بتایا کہ جب ستارے دھماکے سےزندگی کا اختتام کرتے
ہیں تب ایک کثیف ستارہ نیوٹران بھی وجود میں آسکتا ہے ۔
ایک نیوٹران ستارہ کیا ہوتا ہے ویسے؟
ایک نیوٹران ستارہ بہت ہی کثیف قسم کا ستارہ ہوتا ہے ۔ اگر ایک چائے کی چمچ کے حجم جتنا ہو تو اس کا وازن ارب ٹن ہوسکتا ہے ۔ بنیادی طور پر ایسے ستارے بہت بڑے ستاروں کی ایسی موت پر وجود میں آتے ہیں جب ان ستاروں کی موت دھماکوں سے ہوں۔
زوکی کے بس یہی کارنامے نہیں۔ آئن سٹائن کا نظریہ عمومی اضافیت کی تجرباتی تصدیق میں بھی زوکی کے کام نے بہت ہی مدد کی۔ایک امریکی ماہر اضافیت دان تھے جان ویلیر، ان کا ایک قول عمومی اضافیت پر ہے ، یہ کہتے ہیں مادہ سپیس ٹائم کو بتاتا ہے کہ کیسے خمیدہ ہونا اور سپیس ٹائم مادے کو بتاتی ہے کیسے حرکت کرنی ہے۔آئن سٹائن نے اپنے اس نظریات کو ثابت کرنے کے لیے تجربہ بھی مشورہ کیا تھا بعد میں سر آرتھر آڈنگٹن کے ساتھ ان کی ٹیم نے تجرباتی تصدیق دی تھی ۔ بنیادی طور پر یہ بات تھی کیوں کہ سپیس ٹائم خمیدہ ہوگی، اور جب کسی دور ستارے کی روشنی کسی ضخیم جسم یعنی سورج جیسے جسم کے پاس سے گزرے گی وہ مڑتی ہوئی نظر آئے گی۔ بنیادی طور پر روشنی جیوڈیزک راستے کی پیروی کرتی ہے۔زوکی نے اندازہ کیا کہ ایسا اثر قدیم آپکٹیل ڈیوائس ، لینس بھی رکھتی ہے۔
زوکی نے سوچ و بچارکی ،اگر ایسا ہے تو بہت بڑے اجسام جیسے کوئی
کہکشاں ہوگئی،یہ بھی بالکل اسی طرح کا اثر ڈالے گی ۔ اور یہی نہیں ہم اس کہکشاں کو
بھی دیکھ سکیں گے جس کی روشنی خمیدہ ہو رہی ہوگی۔اس مظہر کو ثقلی عدسے یا
گریوٹیشنل لینسنگ کہا جاتا ہے۔زوکی کی دریافت عظیم تھی یہ اس لیے عظیم تھی کیوں کہ
زوکی کی دریافت بتاتی تھی جو چیز کہکشاں کی روشنی کو موڑ رہی ہے وہ چیز خود نظر ہی
نہیں آرہی۔ اور یہیں سے ڈارک میٹر (Dark matter)کی کہانی کی ابتداء ہوئی۔ اور اس قسط کا اختتام
یہیں پر کرتے ہیں ۔
تاریک کائنات ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی کی کہانی [ قسط 1] Article by Ziaar Qairman Dark Universe-Story of Dark matter and Dark energy part-01 |