تاریک کائنات (Dark Universe)
ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی کی کہانی [ قسط 3]
(Story of Dark matter and Dark energy)
تحریر: ضیار قیرمان
کہکشاؤں کی گردش
ماہرین اس بات سے آگاہ ہیں کہ تاریک مادہ (Dark Matter)بہت ہی اہم کردار ادا کرتا ہے کہکشاؤں کی تشکیل میں یہی نہیں اس کا کردار کائنات کی تشکیل میں بھی نہایت اہم رہا ہے ۔ ایک اور تاریک چیز جسے بلیک ہول کہتے ہیں خیال یہ ہے کہ ان کا کردار بھی کہکشاؤں کی تشکیل میں نہایت اہم ہوتا ہے ۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اسی سے پچاسی فیصد تاریک مادہ(Dark Matter)ہے ۔جب کہ پندرہ سے بیس فیصد تک عام مادے جو کہ عموما مرکزے اور اس کے گرد الیکٹرانز پر مشتمل ہوتا ہے ۔ جب کہ بلیک ہول تاریک مادے (Dark Matter)سے ایک الگ شے ہے ۔ یہ بات اور ہے کہ ابتدائی کائنات کی تشکیل میں جو بلیک ہول تھے یہ تاریک مادے کی وجہ سے وجود میں آئے ۔ جیسے ہمارے نظام شمسی موجود سیاروں کی رفتاریں ہیں ۔ کہکشاؤں کی گردش اور تاریک مادے کا رشتہ سمجھنے کے لیے آسانی کے لیے ہم نظام شمسی سے شروع کرتے ہیں ۔ نظام شمسی کا ایک ستارہ ہے جسے سورج کہتے ہیں اور سیارے اس کے گرد حرکت کرتے ہیں جو سیارے سورج کے نذدیک ہیں ان کی رفتار تیز ہوتی ہے ۔ جیسے جیسے دور کے سیاروں کو ہم دیکھتے ہیں ۔ان کی رفتار ہمیں نذدیکی سیاروں کی نسبت آہستہ نظر آتی ہے ۔سیاروں کو سورج کے گرد مداری حرکت میں رکھنے والی قوت سینٹری پیٹل فورس ہوتی ہے ۔ جو کہ کشش ثقل سے وجود میں آتی ہے ۔ یا آپ نے یوں بھی سنا ہوگا کہ کشش ثقل سیارے کو سینٹری پیٹل فورس دیتا ہے جس کی وجہ سے سیارے سورج کے گرد حرکت میں رہتے ہیں۔ یہ سینٹری پیٹل فورس ، کشش ثقل کے برابر ہوتی ہے ۔ لہذا!
mv²/r = GMm/r²
ان کی کٹم کٹائی کر کے جو شے ہمارے پاس بچتی ہے وہ ہے سیارے کی
مداری ولاسٹی آجاتی ہے ۔
جو کہ
v² = GM / rہے ۔
اس کو غور سے دیکھیں تو ہمارے پاس دو مستقل ہیں ۔ ایک عالمی ثقالت
کا مستقل G اور دوسرا سورج کی کمیت M ہے ۔ یہ مستقل اس لیے ہیں کیوں کہ ان کی قیمت ایک ہی رہے گی ۔ اس سے کیا
پتا چلتا ہے ؟ اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ ولاسٹی کا تعلق فاصلے سے بھی ہے ۔ یعنی
ولاسٹی معکوس متناسب ہے فاصلے کے ۔
v² ∝ 1 / r
یہ چیز بتاتی ہے کہ اگر فاصلہ کم ہوا تو رفتار زیادہ ہوگی ۔ اور اگر فاصلہ زیادہ ہوا تو رفتار کم ہوگی ۔ یہ چیز ہمیں نظام شمسی میں تو آسانی سے نظر آتی ہے ۔ پر جب یہی چیز کہکشاں پر بھی لاگو ہوتی ہے ۔ ہمیں کہکشاؤں کا برتاؤ ایسا دیکھنے کو ملتا نہیں ۔
انیس سو سترکی دہائی میں ویرا روبن اور ان کے کولیگ نے ڈاپلر تکنیک سے یہ بتایا کہ مرغولی کہکشاؤں میں جیسے بالخصوص کہوں تو اینڈرومیڈا کہکشاں ہے ان کے کناروں پر جو گیسی بادل یا مخصوص کہوں تو ستارے ہیں ان کی کہکشاں کے مرکز کے گرد جو حرکت کرنے کی رفتار بہت تیز تھی ۔ جیسا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں ، ان کی رفتار توقع کے مطابق نہیں تھی ۔ کیوں کہ جو چیزیں کہکشاؤں کے کنارے پر ہوتیں ہیں ان کی رفتار کم ہونی چاہیے ۔ جیسا کہ ہم نے اوپر دیکھا ۔ مگر ڈیٹا یہ ظاہر نہیں کرتا ۔ ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے ان کی رفتاریں زیادہ ہیں ۔ مزید دلچسپ بات یہ ہے اب ان کی رفتاریں چوں کہ زیادہ ہیں اور یہ اجسام کہکشاؤں کے اندر ہیں کہیں بھاگ کر باہرنہیں نکلے ۔ حالانکہ جو مادہ نظر آ رہا تھا اس سے ہونا یہ چاہیے تھا کہ ان ستاروں کو کہکشاں سے نکل جانا چاہیے تھا پر اور اگر ایسا نہیں ہوتا تب ان کی رفتاریں کم ہونی چاہیے تھیں ۔ پر ایسا ہوا ہی نہیں ۔ یہ بات ایک چیز کی طرف اشارہ کر رہی تھی کہ ان ستاروں کو کہکشاؤں میں باندھ کر رکھنے کے لیے مادے کی ضرورت ہوگی ۔ جسے یقینا ڈارک میٹر ہی کہتے ہیں ۔ جو کہ نظر تو آ نہیں رہا پر یہ ہے ۔ اور ستارے کہکشاں میں ہی رہتے ہیں کیوں کہ کہکشاں خود ڈارک میٹر(Dark Matter) کے ہالے کے اندر ہے جو کہ تصویر میں دکھایا گیا ہے ۔ اور کہکشاؤں میں ڈارک میٹر ہوگا ۔ اور مزے کی بات پتا ہے کیا ہے؟ کہکشاؤں میں جو ستارے ہیں ان کی تشکیل میں اسی نے مدد کی ان کو اتنی کشش قوت دی کہ وہ گیسی بادل کو ضم ہونے دے ۔ جس کے نتیجے میں نہ صرف ستارے وجود میں آئے بلکہ بذات خود کہکشائیں بھی اور ممکن ہے وہ ایٹمز بھی جن سے آپ اور میں مل کر بنے ہوئے ہیں ۔
مگر ہمیں ان کو بھی تھوڑی اہمیت دینی چاہیے جن کا خیال ہے کہ نیوٹن
کی گریوٹیشن تفہیم میں بہتری کی گنجائش ہے اور ڈارک میٹر جیسے کوئی شے نہیں رکھتی
۔ یعنی ان کے بقول نیچے جو فارمولہ دیا گیا ہے ۔
F = G (M × m / r²)
اس میں جو یہ r² ہے ( جو کہ فاصلہ کا ہے ) اس میں کچھ گڑ بڑ ہے ۔ اس کی وجہ سے
ہمیں ایسا لگتا ہے کہ ستاروں کی یا اجسام کی رفتار کہکشاں کے کناروں پر کم ہونی
چاہیے ۔
پر ایسا لازمی نہیں ۔ نیوٹن کی گریوٹی کی مزید بہتر تفہیم آئن
سٹائن کی عمومی اضافیت نے پیش کی ہے ۔ مگر مزے کی بات یہ اس میں ایک چیز گریوٹیشنل
لینزینگ ہے جو کہ ڈارک میٹر کے ثبوت فراہم کرتی ہے ۔
بالفرض ہم مان بھی لیں کہ گریوٹی کی تفہیم کی ضرورت ہے ۔ جو کہ ہے بھی پر وہ ایک الگ پیمانے پر ہوگی ۔ ایسے اور بہت سے مسائل ہیں جن کو حل کرنے لیے صرف ڈارک میٹر ہی ذمہ دار ہے ۔ یہ بات اپنی جگہ پر ہے کہ اسے براہ راست دریافت نہیں کیا جاسکا ۔ ہمیں صرف اس کا اثر نظر آتا ہے ۔
تاریک کائنات ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی کی کہانی [ قسط 3] تحریر: ضیار قیرمان Article by Ziaar Qairman Dark Universe-Story of Dark matter and Dark energy part-03 |