مریخ
پر پرسی ویرنس کی
لینڈنگ(Landing of Perseverance on Mars)
ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی
کچھ عرصے پہلے ناسا کا
ایک نیا روور
(rover) مریخ کی سطح پر اترا۔ اس روور کا نام پرسی ویرنس (Perseverance) ہے۔ اسے
30 جولائی 2020 کو زمین سے لانچ کیا گیا تھا اور یہ یہ لینڈر 18 فروری 2021 کو
مریخ کی سطح پر اترا ہے۔ اس مشن کو کورونا وائرس کی پینڈیمک کے دوران لانچ کیا گیا
جب ناسا کے اکثر ملازمین لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر سے کام کر رہے تھے اور صرف
انتہائی ضروری عملے کو لانچ سائٹ پر جانے کی اجازت تھی۔اس کے باوجود یہ مشن پلان
کے مطابق لانچ ہوا۔
اس روور کے مریخ پر لینڈ کرنے کی سیکوینس انتہائی پیچیدہ ہے جسے مکمل ہونے میں سات منٹ لگیں تھے۔اس سیکوینس کوseven minutes of terror)سات ہببت ناک منٹ) کا نام دیا گیا ہے کیونکہ ان سات منٹوں میں نہ تو اس سے کوئی سگنل آئے گا اور نہ ہی اسے زمین سے کنٹرول کیا جا سکے گا۔ انجینیئرز سات منٹ تک دم سادھے اس کے اترنے کے سگنل کا انتظار کریں گے۔
لینڈنگ کی سیکوینس:
مریخ کی سطح سے سو کلومیٹر کے فاصلے پر اس لینڈر کا کیپسول بیس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے مریخ کی طرف بڑھ رہا ہو گا اور اسے مریخ کے کرہ ہوائی کی ہوا کی رگڑ کا احساس ہونے لگے گا جس سے اس کی رفتار کم ہونے لگے گی۔ یہاں سے مریخ کی سطح تک پہنچنے میں اسے کل سات منٹ لگیں گے جس کے دوران اسے اپنی رفتار کو کم کر کے 3.6 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کرنا ہو گی۔ اگر سطح سے ٹکرانے وقت اس کی رفتار اس مقررہ رفتار سے زیادہ ہوئی تو یہ روور مریخ کی سطح سے ٹکرا کر پاش پاش ہو سکتا ہے۔
مریخ کی سطح کے قریب پہنچے پہنچتے جب اس کی رفتار 1200 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو گی تو اس کیپسول کے پیراشوٹ کھل جائیں گے جو اس کی رفتار کو کم کر کے 360 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کر دیں گے۔ اس وقت اس کی مریخ سے بلند دو کلومیٹر کے لگ بھگ ہو گی۔ اس وقت اس کیپسول سے روور اور اس کی کرین الگ ہو جائیں گے اور کرین میں لگے آٹھ راکٹ اس کی رفتار مزید کم کر دیں گے۔ کیپسول اڑ کر کہیں دور جا گرے گا جب کہ کمپیوٹر اب کرین کو کنٹرول کریں گے۔ جب یہ کرین سطح سے محض چند میٹر کی بلندی پر ہو گی تو یہ کریں فضا میں معلق ہو جائے گی اور رسیوں کے ذریعے روور کو مریخ کی سطح پر اتارے گی۔ جیسے ہی یہ روور مریخ کی سطح سے ٹکرائے گا اس کا خودکار نظام ان رسیوں کو کاٹ دے گا اور کرین اڑ کر اس سے دور چلی جائے گی تاکہ کرین روور سے دور جا کر گرے اور اس کے گرنے سے روور کو کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو۔
یہ تمام کا تمام کنٹرول
روور کے کمپیوٹرز کریں گے۔اس لینڈنگ کو زمین سے کنٹرول کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس وقت
مریخ جس پوزیشن پر ہو گا وہاں زمین سے کوئی بھی سگنل پہنچانے میں پونے بارہ منٹ
درکار ہوں گے۔ اس وجہ سے اس سات منٹ کی سیکونس کو زمین سے کنٹرول کرنا ممکن ہی
نہیں ہے۔
اترنے کے بعد کئی دن تک
اس روور کے تفصیلی ٹیسٹ کیے جائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس کے
تمام سسٹمز درست طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس کے بعد اس کے مشن کا آغاز کیا جائے گا۔
تاریخ کا پہلا غیر
زمینی ہیلی کاپٹر:
اس روور کے ساتھ ایک
ہیلی کاپٹر بھی مریخ پر بھیجا گیا ہے جس کا نام Ingenuity ہے۔ یہ انسانی تاریخ میں پہلا موقع ہو گا کہ زمین کے علاوہ کسی
فلکی جسم پر ہیلی کاپٹر اڑایا جائے گا۔ یہ ہیلی کاپٹر شمسی توانائی سے چلے گا اور
مریخ کی سطح کا بلندی سے معائنہ کرے گا۔ اس ہیلی کاپٹر کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے
کہ مستقبل کے مشنز میں روور کے ساتھ ساتھ ہیلی کاپٹر بھی سائنسی ڈیٹا اکٹھا کرنے
کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے یا نہیں۔ اس مشن میں اس ہیلی کاپٹر کا مقصد صرف
سائنس دانوں کو مریخ کی مقامی سطح کا bird’s eye view فراہم کرنا ہے تاکہ سائنس دان یہ فیصلہ کر سکیں کہ اس روور کو کس
راستے سے اور کہاں کہاں تحقیق کے لیے بھیجا جائے۔ اس ہیلی کاپٹر کے پر (یعنی روٹر)
ایک منٹ میں 2400 دفعہ گھومیں گے۔ چونکہ مریخ کا کرہ ہوائی انتہائی لطیف ہے اور اس
کی کثافت زمین کے کرہ ہوائی کی کثافت کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ اس لیے مریخ کی
ہوا میں لفٹ پیدا کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر کے بلیڈز کو انتہائی تیزی سے گھومنا ہو
گا۔
اس ہیلی کاپٹر پر سولر پینل بھی نصب ہیں جو اس کی بیٹری کو چارج کریں گے۔ جب اس ہیلی کاپٹر کی بیٹری کو چارج کی ضرورت ہو گی تو یہ ہیلی کاپٹر خود بخود روور کے پاس آ کر لینڈ کرے گا اور سورج کی دھوپ سے اپنی بیٹری کے چارج ہونے کا انتظار کرے گا۔ اس کے علاوہ سورج غروب ہونے سے کافی پہلے یہ ہیلی کاپٹر لینڈ کر کے اپنی بیٹری کو چارچ کرے گا تاکہ رات بھر اپنے پرزوں کو گرم رکھ سکے اور انتہائی سردی کے اثرات سے بچا سکے۔روور کے کیمروں سے اس ہیلی کاپٹر کا معائنہ کرنا بھی ممکن ہو گا تاکہ اگر ہیلی کاپٹر میں کوئی ظاہری نقص نظر آئے تو زمین پر موجود سائنس دانوں کو اس کی خبر رہے۔
مریخ پر ڈرلنگ:
اس روور کے سائنسی آلات میں ایک ڈرل مشین بھی شامل ہے جو ایک خود کار بازو پر نصب ہے۔ اس مشین سے مریخ کی چٹانوں میں سوراخ کر کے ان کے سیمپلز اکٹھے کیے جائیں گے اور ان کے اجزا کا تجزیہ کیا جائے گا۔ روور کے نیچے ایک مکمل اور خود کار کیمیکل لیبارٹری موجود ہے جہاں ان سیمپلز پر تحقیق کی جائے گی۔
اس وقت مریخ کی سطح پر
ناسا کا ایک روور
Opportunity پہلے سے موجود ہے جو
دیکھنے میں
Perseverance سے بہت ملتا جلتا ہے۔ اپرچونیٹی پر بھی ایک ڈرل مشین نصب ہے لیکن وہ مریخ کی سطح پر زیادہ گہرے سوراخ
بنانے میں ناکام رہی ہے۔ اس لیے Perseverance پر ایک بہتر ڈرل مشین نصب ہے جس کے بارے میں سائنس دانوں کو امید
ہے کہ یہ بہتر طور پر کام کرے گی۔
تو آپ اپنے کیلنڈرز پر 18 فروری کی تاریخ نوٹ کر لیجیے۔ اس دن ناسا Perseverance کی لینڈنگ کی لائیو کوریج فراہم کرے گا۔
مریخ پر پرسی ویرنس کی لینڈنگ ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi Landing of Perseverance on Mars |