اہرام
مصر(Pyramids of Egypt)
ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی
مصر کے اہرام (Pyramids of Egypt) کا شمار دنیا کے قدیم ترین عجائبات میں ہوتا ہے۔ گیزا کے اہرام اپنے آپ میں ایک ایسا منفرد نظارہ ہیں جس کی مثال ملنا ممکن نہیں ہے۔گیزا کے یہ تین اہرام مصر کے تین قدیم فرعون بادشاہوں کے مقبرے ہیں جن کی تعمیر آج سے لگ بھگ ساڑھے چار ہزار سال قبل ہوئی جب ہاتھیوں کے قدیم ارتقائی کزن wooly mamoth اس زمین پر موجود تھے۔ وولی میمتھ آج سے تقریباً ساڑھے تین ہزار سال پہلے، یعنی ان اہرام کی تعمیر کے تقریباً ایک ہزار سال بعد معدوم ہو گئے۔
ان میں سے خوفو کا ہرم سب سے بلند ہے جس کی اونچائی 481 فٹ ہے۔اپنی تعمیر کے چار ہزار سال بعد تک بھی یہ دنیا کی بلند ترین عمارت سمجھی جاتی تھی۔ اس عمارت کے وزن کا اندازہ تقریباً ساٹھ لاکھ ٹن ہے اور اس کا حجم 25 لاکھ مکعب فٹ سے زیادہ ہے۔ اس کی تعمیر میں 23 لاکھ پتھریلے بلاک استعمال ہوئے جن میں سے ہر بلاک کا وزن تقریباً اڑھائی ٹن ہے۔
اس ہرم کی تعمیر بیس
سال میں مکمل ہوئی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس عمارت کی تعمیر کے دوراً اوسطاً ایک
گھنٹے میں 12 ایسے بلاک اس عمارت تک پہنچائے جا رہے تھے اور یہ کام چوبیس گھنٹے،
سارا سال چلتا رہتا تھا۔ سوال یہ ہے کہ اڑھائی ٹن وزنی بلاک اس عمارت کی جائے
تعمیر تک کیسے پہنچائے جاتے تھے۔
ماہرین کو اس عمارت کے
پاس سات ایسی نہروں کی باقیات ملی ہیں جن میں یہ پتھر کشتیوں پر لاد کر جائے تعمیر
تک پہنچائے جاتے تھے۔ ان کشتیوں کی باقیات بھی دریافت ہو چکی ہیں جن سے ان کشتیوں
کی ساخت اور اس عمارت کی تعمیر میں استعمال ہونے والے اسباب سے متعلق بہت سی
معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ اس ہرم کی تعمیر کے دوران ایسی سینکڑوں کشتیاں استعمال کی
جا رہی تھیں۔ یہ کشتیاں جن نہروں میں استعمال ہوتی تھیں انہیں دریائے نیل سے ان
اہرام کی جائے تعمیر تک سامان کی ترسیل کے لیے خصوصی طور پر بنایا گیا تھا۔
اگرچہ بادی النظر میں
ان اہرام کی چار اطراف ہیں لیکن دراصل گیزا کے احرام کی آٹھ اطراف ہیں۔ دوسرے
لفظوں میں اگر ہم اس عمارت کی چار اطراف تصور کریں تو ہر سائیڈ کے بیچوں بیچ ایک
لائن نظر آئے گی جو ہر سائڈ کو دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے جو ایک دوسرے سے ہلکا سا
زاویہ بناتی ہیں۔ یہ زاویہ سامنے سے دیکھنے پر نظر نہیں آتا لیکن اگر ہرم کی کسی
سائیڈ پر دھوپ ایک طرف سے پڑ رہی ہو (جیسا کہ طلوع یا غروب کی وقت ہوتا ہے) تب اس
زاویے کو آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔
گیزا کے تینوں اہرام برج جوزا یعنی Orion constellation کے تین ستاروں سے aligned ہیں۔اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ مصر کے دیوتا اوسائرس کی پیدائش کا مقام برج جوزا کے ان تین ستاروں کو ہی سمجھا جاتا تھا۔
ان عمارات کی تعمیر میں جو مصالحہ یعنی mortar استعمال ہوا وہ اس قدر مضبوط اور دیرپا تھا کہ آج ساڑھے چار ہزار سال بعد بھی قائم ہے اور اس کی مضبوطی پتھریلی چٹانوں سے بھی زیادہ ہے۔ اس عمارت کی بیرونی سطحوں پر چمکدار پتھر استعمال کیے گئے ہیں جو دھوپ کو بہت زیادہ منعکس کرتے ہیں۔ اس سے ایک تو دن میں یہ احرام دور سے چمکتے نظر آ جاتے ہیں اور دوسرے باہر صحرا کی شدید حرارت کے باوجود ان کے اندر درجہ حرارت کم و بیش ایک سا ہی رہتا ہے جو بیس ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب ہے۔
سب سے بڑے ہرم کے مرکزی
چیمبر میں بادشاہ کا تابوت موجود ہے جو گرینایٹ کی ایک ہی چٹان کو تراش کر بنایا
گیا ہے۔ یہ تابوت اس قدر بڑا ہے کہ اسے ہرم کی تعمیر کے بعد عمارت کے مرکز میں لے
جانا ممکن نہیں تھا۔ اس لیے ماہرین کا خیال یہ ہے کہ یہ تابوت پہلے بنایا گیا اور
پھر تمام عمارت اس تابوت کے گرد کھڑی کی گئی۔
اگرچہ گیزا کے اہرام مصر کے مشہور ترین عجائبات ہیں لیکن مصر میں ایسے 140 اہرام دریافت کیے جا چکے ہیں۔ ایسے اہرام صرف مصر میں ہی نہیں پائے جاتے بلکہ دنیا کے کئی قدیم معاشروں میں ایسے اہرام تعمیر کیے گئے۔
اہرام مصر ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi Pyramids of Egypt |