سائنس کی تاریخ کا سب سے لمبا تجربہ ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi The longest Experiment of the History

 سائنس کی تاریخ کا سب سے لمبا تجربہ
(The longest Experiment of the History)

ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی

آج سے لگ بھگ 140 سال پہلے امریکہ کی ریاست مشیگن میں ایک سائنسی تجربے کا آغاز ہوا جو آج بھی جاری ہے اور اس وقت دنیا کی تاریخ کا سب سے لمبا سائنسی تجربہ(The longest Expariment of the history) بن چکا ہے۔ ہر بیس سال بعد سائنس دان اس تجربے کے نتائج چیک کرتے ہیں۔ اس سال بھی اس تجربے کے نتائج کو چیک کیا گیا اور یہ اعلان کیا گیا کہ یہ تجربہ ابھی تک کامیابی سے چل رہا ہے۔

اپریل 1879 میں امریکہ سائنس دان ولیم بیل زرعی بیجوں پر تحقیق کر رہے تھے۔ انہوں نے بیس بڑی بوتلیں لیں، ان میں سے ہر ایک میں ہزاروں مختلف قسم کی جڑی بوٹیوں کے بیج ڈالے اور پھر بوتلوں کو خشک ریت سے بھر کر سربمہر کر دیا تاکہ بوتلوں میں یہ بیج پھوٹنے نہ پائیں۔ ان تمام بوتلوں کو مشیگن سٹیٹ یونیورسٹی کے کیمپس میں ایک خفیہ جگہ پر زمین میں دفنا دیا گیا۔وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ خود رو جڑی بوٹیوں کے بیج کتنی دیر تک بار آور رہ سکتے ہیں۔ ان کا پلان یہ تھا کہ ہر پانچ سال بعد وہ ایک بوتل نکالیں گے اور اس بوتل کے بیجوں کو اگانے کی کوشش کریں گے۔

یہ سلسلہ سنہ 1920 تک چلتا رہا اور ہر پانچ سال بعد سائنس دان ایک بوتل کھول کر ان بیجوں کو اگا کر یہ ٹیسٹ کرتے رہے کہ ان میں سے کون کون سے پودوں کے بیج اتنا عرصہ گذرنے کے بعد پھوٹنے کے قابل رہتے ہیں۔ 1920 تک ان میں سے اکثر بیج پھوٹنے کے قابل نہیں رہے تھے لیکن کچھ بیج تجربے کے آغاز کے چالیس سال گذر جانے کے باوجود بھی کامیابی سے پھوٹ رہے تھے اور پودے پیدا کر رہے تھے۔

چونکہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ بار آور بیجوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی تھی اس لیے 1920 میں سائنس دانوں نے یہ فیصلہ کیا کہ آئندہ بجائے ہر پانچ سال بعد ایک بوتل کھولنے کے، ہر بیس سال بعد ایک بوتل کھولی جائے تاکہ یہ تجربہ ایک لمبے عرصے تک جاری رہ سکے۔ چنانچہ 1920 کے بعد ہر بیس سال بعد ایک بوتل کھولی جاتی ہے۔ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کو اس تجربے کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے اور صرف انہیں اور دو دوسرے افراد کو اس خفیہ جگہ کا علم ہوتا ہے جہاں یہ بوتلیں دفن ہیں۔ یہ پروفیسر ریٹائر ہونے سے پہلے یہ ذمہ داری کسی نوجوان پروفیسر کو سونپ دیتے ہیں اور یوں اس تجربے کی خفیہ جگہ کا علم سینہ بہ سینہ منتقل ہوتا رہتا ہے

آخری بار اس تجربے کی ایک بوتل سنہ 2000 میں کھولی گئی تھی۔ اس میں بہت سے بیج ایسے تھے جو پھوٹنے میں ناکام رہے۔ لیکن 120 سال گزرنے کے بعد بھی پچاس کے قریب بیج ایسے تھے جو بارآور ثابت ہوئے تھے۔ اس وقت پروفیسر فرینک ٹیلوسکی اس تجربے کے انچارج تھے جو آج بھی اس عہدے پر فائز ہیں۔

اگلی بار ایک نئی بوتل کھولنے کا وقت سنہ 2020 کا تھا لیکن کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے 2020 میں زیادہ تر سائنس دان لاک ڈاؤن میں گھروں سے کام کر رہے تھے اس لیے 2020 میں نئی بوتل کھولنا ممکن نہیں رہا۔ چنانچہ اب جبکہ امریکہ میں کورونا کی وبا میں کمی آئی ہے اور کچھ سائنس دانوں نے دوبارہ لیبارٹری میں کام شروع کر دیا ہے، اب اس تجربے کو آگے بڑھاتے ہوئے ایک نئی بوتل کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چونکہ ڈاکٹر ٹیلوسکی اب ریٹائرٹمینٹ کے قریب ہیں اس لیے انہوں نے تین نوجوان پروفیسرز کو اس کام کے لیے چنا اور ان کے ساتھ مل کر اس تجربے کی ایک بوتل نکالنے کا پروگرام بنایا۔

اب ایسا نہیں ہے کہ یہ بوتلیں کسی فریزر میں پڑی ہوں جہاں سے ایک بوتل نکال لی جائے۔ یہ بوتلیں ایک خفیہ جگہ پر زمین میں دبی ہوئی ہیں۔ اس نئی بوتل کے نکالنے کے بعد چونکہ اب اس تجربے میں صرف چار بوتلیں باقی رہ گئی ہیں اس لیے ان چار بوتلوں کی اہمیت اسی قدر زیادہ ہو گئی ہے اور اسی قدر اس خفیہ جگہ کو راز رکھنا زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ اس لیے اس دفعہ بھی صرف گنے چنے افراد کو اس پلان کا علم تھا کہ یہ بوتل اس خفیہ جگہ سے کب نکالی جائے گی۔ اس جگہ کی کھدائی رات کے اندھیرے میں کی گئی تاکہ لوگوں کو اس خفیہ جگہ کا علم نہ ہو پائے۔ کچھ دیر ادھر ادھر ٹامک ٹوئیاں مارنے کے بعد سائنس دانوں کی ٹیم کو وہ جگہ مل گئی جہاں یہ بوتلیں دفن ہیں۔ چنانچہ ٹیم نے رینڈملی ایک بوتل نکال لی اور باقی چار بوتلوں کو دوبارہ زمین میں دفن کر دیا۔

اس بوتل سے نکلنے والے بیجوں کو اب زمین میں بو دیا گیا ہے۔ چند دنوں میں سائنس دانوں کو یہ علم ہو جائے گا کہ ان میں سے کنتے بیج بارآور ہیں اور کتنے ناکارہ ہو چکے ہیں۔

چونکہ ابھی اس تجربے کی چار بوتلیں باتی ہیں اس لیے یہ تجربہ کم از کم سنہ 2100 تک جاری رہے گا۔

سائنس کی تاریخ کا سب سے لمبا تجربہ ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi The longest Experiment of the History
 سائنس کی تاریخ کا سب سے لمبا تجربہ ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi The longest Experiment of the History

جدید تر اس سے پرانی