ذرات
عدم سے وجود میں نہیں آتے!(Particles are not born from nothing)
تحریر: ضیار قیرمان
بہت عرصے پہلے کی بات
ہے میرے ہاتھ لارینس کراؤس کی ایک کتاب لگی ۔ اس میں مصنف صاحب کہتے ہیں کہ جدید
سائنس ہمیں بتاتی ہے کہ ذرات عدم سے وجود میں آتے اور جاتے ہیں بالکل ایسے ہی
کائنات عدم سے وجود میں بغیر کسی وجہ کے آگئی ۔یہ پڑھ کر میں کافی مایوس ہوا اور
کتاب کو مکمل پڑھے بغیر ہی رکھ دیا پھر اس کے بعد اسے ہاتھ نہیں لگایا ۔ کیوں کہ
مصنف جو کہہ رہے تھے وہ غلط تھا اور ان کی بات کوئی سائنسی فیکٹ بھی نہ تھی ۔ ایسے
خیال پیش کرنا ملحدین کی مجبوری ہے جسے چند لوگ سائنس بنا کر پھیلا رہے ہوتے ہیں ۔
یہی بات فیس بک پر لوگ اتنے یقین سے کہتے ہیں کہ لگتا ہے کہ یہ ایک سائنسی فیکٹ ہے
ان میں ایک نام قدیر قریشی صاحب کا ہے ۔
پر ان کی یہ بات جیسا
کہ پہلے کہا ہے درست نہیں ہے ۔ اس کی بہت سی وجوہات دی جاسکتی ہیں مگر ہم چند ہی
درج کریں گے ۔
اول
ذرات(Particles) عدم (nothing) سے وجود میں نہیں آتے ۔
ہوتا یہ ہے کہ کونٹم فیلڈز میں ارتعاش (وائبریشن) ہوتی ہے جس وجہ سے ذرات نمودار
ہوتے ہیں اس بات کو شین کیرول نے بہت ہی خوبصورتی سے لکھا ہے ان کی کتاب کا نام
نیچے دیا گیا ہے ۔
پڑھیے:۔
The idea that matter
particles are discrete vibrations in fermionic fields helps explain features of
the real world that would otherwise be puzzling, such as how particles can be
created and destroyed..........It’s not that new particles are magically
created out of nothing; it’s that the vibrations in the neutron field are gradually
transferred to the proton, electron, and antineutrino fields.
وہ بھی یہی کہہ رہے کہ
ذرات بذریعہ جادو "عدم" (nothing) سے وجود میں نہیں آتے بلکہ کونٹم فیلڈز میں ارتعاش سے نمودار ہوتے
ہیں ۔
دوم
یہ بات ہم پہلے ہی جان
چکے ہیں کہ ذرات عدم سے وجود میں نہیں آتے ۔ ” اس لیے یہ کہنا بھی غلط کہ ہے کہ
کائنات بھی ایسے ہی بغیر کسی کاز کے عدم سے وجود میں آسکتی ہے کیوں کہ ذرات بھی تو
آجاتے ہیں “ ۔ اور یہ ایک کھوکھلی منطق ہے اس کو ہم کائنات کی ابتداء پر بھی لاگو
نہیں کر سکتے ۔ کیوں کہ بگ بینگ سے پہلے نہ تو سپیس تھی نہ ٹائم تھا نہ ہی کونٹم
فیلڈز وغیرہ بلکہ ابتداء ہی بگ بینگ سے ہوئی ۔
سوم
جتنے بھی قوانین
طبیعیات ہیں یہ بگ بینگ کے وقت ٹوٹ جاتے ہیں ۔ اس بات سے کونٹم فزکس کو بھی کوئی
چھوٹ نہیں ۔ سب سے بڑا مسلہ سپیس ٹائم کی کونٹائزیشن کا ہے ۔ آئن سٹائن کے نظریے
عمومی اضافیت میں سپیس ٹائم مسلسل (Continuous) ہے ۔ اور ابھی تک موجودہ طبیعیات میں سپیس ٹائم کو کونٹائز ہی نہیں
کیا جاسکا البتہٰ سائنس دان لوپ کونٹم گریوٹی جیسے نظریات اور تھیوری آف ایوری
تھنگ وغیرہ کو بنانے میں لگے ہوئے ہیں ۔
” لہذا یہ کہنا کائنات کا
عدم
(Nothing) سے وجود میں آنے کا
مسلہ کونٹم فزکس حل کر دیتا ہے بالکل ہی غلط بات ہے “۔
بھئی جب کونٹم فزکس بگ
بینگ کے وقت جاتی ہی ٹوٹ ہے تو حل کیا خاک کرتی ہے ؟ کم از کم اتنی بدیانتی تو نہ
برتیں ۔ ایسی غلط بیانی نہ کی جائے تو سائنس کے لیے ہی بہتر ہے ۔ ہوسکتا ہے ایسی غلط
بیانی کر کے آپ کو فائدہ ملتا ہو پر سائنس کو اس سے کچھ بھی نہیں ملتا ۔ الٹا
نقصان ہمارے بچوں کا ہے جن میں تجسس ذرا برابر نہیں پنپے گا ۔ الٹا وہ غلط تصورات
کو سچ مانے ہوئے ہوں گے جن کا نہ تو کوئی ثبوت ہے نہ ہی کوئی سائنسی بنیاد صرف
الحادی چربہ ہے جو محض جھوٹی تسلی کے سوا کچھ بھی نہیں ۔
اب رہا سوال کائنات
کیسے وجود میں آئی اس کا سیدھا جواب فی الحال سائنس کے پاس نہیں ہے ۔ جتنے بھی
ثابت شدہ نظریات ہیں چاہے وہ آئن سٹائن کا نظریہ عمومی اضافیت ہو چاہے وہ کونٹم
فزکس ہو یہ بگ بینگ پر دم توڑ جاتے ہیں ٹوٹ جاتے ہیں ۔ ہو سکتا ہے مستقبل میں ایسا
کوئی نظریہ ہو جو یہ جواب دے سکے پر فی الحال کوئی نہیں ۔
کتاب کا نام :۔
THE PARTICLE AT THE END OF THE UNIVERSE By Sean Carroll
ذرات عدم سے وجود میں نہیں آتے! تحریر: ضیار قیرمان Article by Ziaar Qairman Particles are not born from nothing |