ثقلی لہریں (گریوٹیشنل ویوز)(What are gravitational waves)
تحریر: ضیار قیرمان
تصور کریں ایک تالاب ہے
جس کے پانی میں کوئی ہلچل نہیں ہو رہی ۔ پانی نہایت آرام و سکون سے تالاب میں
موجود ہے پھر اچانک تالاب میں ایک فٹبال گرتا ہے اس فٹبال کی وجہ سے تالاب میں
ہلچل ہونے لگتی ہے ۔ جہاں فٹبال گرا تھا وہاں سے ہلچل دائروی شکل میں ایک محدود
رفتار سے باہر کی طرف پھیلتی جائے گئی ۔ جو بھی پانی میں ہلچل ہوئی اور خلل پانی
میں پھیلا یہ لہروں کی آسان مثال ہے ۔ لہریں ایک محدود رفتار پر حرکت کرتی ہیں ۔
کچھ لہریں ایسی ہوتی ہیں جن کی رفتار کم ہوتی ہے اور کچھ کی رفتار زیادہ سے زیادہ
جو ممکن ہوسکتی ہے اسی رفتار پر سفر کرتی ہیں ۔ اسے c کی
رفتار کہتے ہیں ۔ اس رفتار پر روشنی سفر کرتی ہے نیز ثقلی لہریں بھی اسی رفتار پر
سفر کرتی ہیں ۔ یعنی فی سیکنڈ تین لاکھ کلومیٹر کی رفتار ۔
روشنی بذات خود کیا ہے؟
الیکٹرومیگنیٹک ویو ۔
الیکٹرومیگنیٹزم نظریے
کے مطابق جب کوئی برقی ذرہ اسراع کرتا ہے تو وہ الیکٹرومیگنیٹک ریڈی ایشن خارج
کرتا ہے اسی اشعاع کو ہم عام زبان میں روشنی کہتے ہیں ۔ اسی طرح آئن سٹائن کے
نظریہ عمومی اضافیت کے مطابق جب کوئی ضخیم کمیت والا جسم اسراع کرتا ہے تو وہ ثقلی
لہریں خارج کرتا ہے ۔ شروع شروع میں آئن سٹائن نے کچھ وقت کے لیے ان لہروں پر اپنے
شکوک کا اظہار کیا، اُنھیں لگا ایسی لہروں کا ہونا ممکن نہیں ۔ یہ شک وقتی تھا جس
کے بعد اُنھیں ظاہر سی بات ہے یقین ہوگیا کہ یہ لہریں موجود ہوسکتی ہیں ۔ آئنسٹائن
اچھے سے سمجھتے تھے کہ ثقلی لہریں کو دریافت کرنا خاصا مشکل ہوگا ۔ کیوں کہ کشش
ثقل خود بہت ہی کمزور ہے ۔ اور ایسا ہی ہے ۔ ثقلی لہروں کو دریافت کرنا سچ میں بہت
محال تھا ۔ بہت محنتوں اور کاوشوں کے بعد اسے دریافت کیا گیا ۔ آئنسٹائن کے مطابق
کشش ثقل مکان زمان (سپیس ٹائم) کی جیومیٹری ہے ۔ مکان زمان مادہ-انرجی سے خمیدہ
ہوتا ہے ۔ یہ خمیدگی ہم ایک قوت کی شکل میں دیکھتے ہیں ۔ ایسے ہی آئن سٹائن کا
نظریہ بتاتا ہے کہ مکان زمان کی جیومیٹری پر صرف مادہ-انرجی ہی اثرات نہیں ڈالتے
بلکہ کوئی شے کیسے گھوم رہے ہی یہ بھی اثر ڈالتی ہے ۔ جیسے ہماری زمین ہے یہ مکان
زمکان کو خمیدہ کرتی ہے اسی طرح اسکا گھماؤ (روٹیشن) اپنے ساتھ انرشل فریمز بھی
کھینچتا ہے، لپیٹتا ہے ، اسکی تصدیق گریوٹی پروب بی سے ہوچکی ہے اور اس پر تفصیل
کبھی پھر سہی ۔ مگر یہاں اس بات کا ذکر کرنا اس لیے ضروری تھا تاکہ ہم جان سکیں
مکان زمان میں جو بدلاؤ ہوتے ہیں یہ صرف مادے-انرجی پر ہی منحصر نہیں بلکہ کوئی شے
گھومتی کیسے اور کتنی ہے اس کے باعث بھی مکان زمان (سپیس ٹائم) میں بدلاؤ ہوتا ہے
۔ ہم مشاہدات اور تجربات سے جانتے ہیں اگر دو نیوٹران ستارے ہیں جو ایک دوسرے کے
گرد حرکت کر رہے ہوں وہ کچھ الگ طرح سے مکان زمان میں تبدیلیاں کریں گے ۔ تو سوال
ہے وہ کیسی تبدیلیاں کریں گے ؟
جیسے جیسے یہ نیوٹران
ستارے ایک دوسرے کے گرد حرکت کریں گے یہ تھوڑی تھوڑی کر کے توانائی (انرجی) کھوتے
رہیں گے اور لمحہ بہ لمحہ دونوں قریب ہوتے جائیں گے ساتھ ہی ساتھ ان کی رفتار میں
لمحہ بہ لمحہ اضافہ ہوگا ۔ ظاہر سی بات ہے کہ اینگولر مومنٹم جب محفوظ (کنزرو) ہے اور فاصلہ کم ہو رہا
ہے تب ان دونوں کی رفتار بڑھے ہی گی ۔ ایسا تجربات میں بھی آسانی سے دیکھا جا سکتا
ہے ۔ ٹھیک ہے جیسے جیسے یہ توانائی کھو رہے ہوتے ہیں ویسے ویسے ان کا مدار بھی
چھوٹا ہوتا ہے اور یہ مزید قریب آتے جاتے ہیں اور ایسے ہی ان حرکت مزید تیز ہوتی
ہے اور ایسے ہی ان کی توانائی مزید کم ہوتی رہتی ہے اور انکی رفتار تیز اور پھر
ایک وقت آتا ہے کہ یہ ٹکرا کر ایک بلیک ہول بن جاتے ہیں یا پھر ایک بڑا نیوٹران
ستارہ بن جاتے ہیں ۔ اس تصادم کے نتیجے میں بہت زیادہ توانائی خارج ہوتی ہے اور جب
دو نیوٹران ستاروں کا تصادم ہوتا ہے تو ایک آگ کا گولا تشکیل ہوتا ہے جو ایسے
واقعہ کی آخری چھاپ ہوتی اس آگ کے گولے میں نیوکلیئر تعاملات بھی ہوتے ہیں جن کی
وجہ سے بھاری عناصر بنتے ہیں ۔ بھاری عناصر جیسے سونا، بزمتھ، تھوریم، یورینیم
وغیرہ اور اسی کے ساتھ بہت زیادہ توانائی کی حامل ثقلی لہریں بھی پیدا ہوتی ہیں ۔
یہاں پر دو سوال ابھرتے ہیں ۔ جو توانائی دو نیوٹران کھو دیتے ہیں اور اسی وجہ سے
قریب قریب آتے ہیں وہ توانائی جاتی کدھر ہے ؟ وہ توانائی ثقلی لہروں میں ہوتی ہے ۔
دوسرا سوال یہ ہوسکتا ہے کہ نیوٹران ستاروں کے تصادم سے جو بھاری عناصر بنتے ہیں
ان میں سونے کی مقدار کم سے کم کتنی ہوگی؟
چند زمینی کمیتوں کے
برابر سونا بنتا ہے اور یہ بہت زیادہ ہے ۔غالبا اگست دو ہزار سترہ میں ایسے ہی
واقعہ کو دریافت کیا گیا جس میں دو نیوٹران ستارے ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں اور
ثقلی لہریں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ بھاری عناصر بھی پیدا کرتے ہیں ۔ اس سے پہلے
سنہ دو ہزار پندرہ میں ثقلی لہریں دریافت کر لیں گئیں تھیں ۔ پہلی مرتبہ جب ثقلی
لہریں دریافت کی گئیں تھیں وہ دو بلیک ہولز کے تصادم سے دریافت ہوئیں تھیں ۔ یہ
بلیک ہول نیوٹران ستاروں کی طرح ہی ایک دوسرے کے گرد حرکت کر رہے تھے اور توانائی
کھو رہے تھے پھر ان کی حرکت میں اضافہ ہوتا گیا اور یہ مزید توانائی کھونے لگے اسی
طرح یہ قریب آ کر مل گئے ۔ جب دو بلیک ہولز آپس میں ٹکرا کر ایک بڑا بلیک ہول
بناتے ہیں تب یہ اپنے اس حادثے کا اعلان وہ مکان زمان کی جیومیٹری میں بگاڑ
(ڈسٹارٹ) پیدا کر کے کرتے ہیں ۔ جو ہمیں ثقلی لہروں کی صورت میں ملتا ہے ۔ اس
تصادم سے جو بھی انرجی ثقلی لہروں کی صورت میں خارج ہوتی ہے وہ ہم یوں معلوم
کرسکتے ہیں ۔
ΔE = GMM/2a
یہاں 2a دو بلیک ہولز کے ایونٹ
ہورائزن کی علیحدگی دوری پر ظاہر کرتی ہے ۔ جب اسے مزید حل کیا جائے تو توانائی جو
خارج ہوتی ہے وہ تقریباً
~ 10^48 J
یہ توانائی بہت زیادہ
ہے ۔
یہاں یہ واضح رہے کہ
بلیک ہولز کے تصادموں سے کوئی روشنی خارج نہیں ہوتی ۔ جب کہ نیوٹران نیوٹران
ستاروں کے تصادم سے روشنی بھی خارج ہوتی ہے ۔ تو اب شاید ایک ہی چیز اس پوسٹ میں
باقی رہ گئی ہے ۔
ثقلی لہریں کیا ہیں؟
ثقلی لہریں(Gravitational Waves) مکان زمان میں ہلچل اور مکان زمان کی اپنی خاصیت (property) ہے ۔ یہ (ثقلی لہریں) ہلچل یا خلل مکان زمان میں ہی سفر کرتا ہے ۔ ان لہروں میں بہت زیادہ توانائی موجود ہوتی ہے ۔ اور اس وجہ سے ہی ہم دور دراز ہونے والے تصادموں کو جان پاتے ہیں ۔ جب ہم ثقلی لہریں ڈیٹکٹ کر لیتے ہیں تو ان سے، اُن ستاروں یا بلیک ہولوں ، نیوٹران ستاروں کی کمیت معلوم کر سکتے ہیں جن کا تصادم ہوا ہو ۔ نہ صرف یہ بلکہ یہ واقعہ کتنے فاصلے پر ہوا ہے یہ بھی جان سکتے ہیں ۔ ثقلی لہریں چوں کہ لہریں ہی ہیں انرجی رکھنے کے ساتھ یہ فریکوئنسی بھی رکھتی ہیں ۔ فریکوئنسی کو آواز میں بدل کر بھی واقعہ کے آخری لمحات کو سن سکتے ہیں ۔ ثقلی لہروں نے فلکیات کے لیے ایک نیا دروازہ کھولا ہے ۔ اس دروازے سے ہم کائنات کے متعلق بہت کچھ جان سکتے ہیں ۔ ایک وقت تھا معلومات کا زیادہ انحصار روشنی پر کیا جاتا تھا مگر اب ثقلی لہروں سے بھی ہم بہت جان پاتے ہیں رہی بات بلیک ہول تصادموں کی تو جب تصادم ہوجاتا ہے اور ایک بڑا بلیک ہول بن جاتا ہے اس کے بعد ہمیں ثقلی لہریں نہیں مل پاتی شو ختم ہوجاتا ہے اور یہ پوسٹ بھی!
ثقلی لہریں (گریوٹیشنل ویوز) تحریر: ضیار قیرمان Article by Ziaar Qairman What are gravitational waves |