اجناس کی اقدار
(Values of commodities)
تحریر: عمران کُمبھر
"اقدار یا قیمتیں (Values) ہونے کی حیثیت سے تمام اجناس اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہیں کہ وہ
منجمد مدتِ محنت
(Labour time) کے ذخیرے ہیں۔" مارکس
معیشت کے اندر ایسی
اشیاء کو اجناس کہا جاتا ہے جن پر
انسانی محنت صرف ہو ، کارآمد بھی ہومگر ان
کا استعمال ذاتی نہ بلکہ سماجی طور پر ہوتا ہو جو تبادلے (Exchange) کا سبب بن سکے مثلاًبیچنے ، تبادلے یا لین
دین کی نیت سے اُگائی ہوئی فصلیں ،
دستکاری یا مشینوں سے پیدا کی
گئی اشیاء، کُھدائی سے زمین میں سے نکالی ہوئی کارآمد چیزیں وغیرہ ۔اجناس محنت سے بنتی ہیں اور محنت
کو وقت (Time) کے مطابق گھنٹوں میں ناپا جاتا ہے اور اس حساب سے اسکی
قدر متعین کی جاتی ہے۔
کسی بھی جنس کو
دیکھنے کہ دو پہلو ہوتے ہیں ایک کیفی(Qualitative) اور دوسرا کمی(Quantitative)۔کیفی اعتبار سے یوں کہ تمام اجناس
سماجی استعمال کے لیے بنائی جاتی
ہیں۔"اجناس کے مختلف طریقہ ہائے استعمال کے انکشاف کا کام تاریخ سرانجام دیتی
ہے۔اسی طرح ان کارآمد اجناس کی مقداروں کے ناپنے کے رواجی طور پر طے شدہ پیمانوں
کا تعین بھی تاریخ ئی کرتی ہے۔ان پیمانوں کا مختلف ہونا مختلف حصوں میں انقسام کچھ تو اس لیے ہوا کہ مختلف
اجناس کے اوزان مختلف تھے اور کچھ اس لیے کہ مختلف معاشروں کہ رواج مختلف تھے۔کسی
جنس کی افادیت اسے استعمالی قدر(Use value) بنادیتی ہے۔" استعمالی
قدر یا یوز ویلیو کی تعریف بقول
مارکس کے یوں کی جا سکتی ہے کہ؛
"تمام 'استعمالی
قدریں ' اجناس کے استعمال یا صرف سے پید ہوتی ہیں،ویسے نہیں۔اور یہ 'استعمالی
قدریں' ہی ہر قسم کی دولت کا نچوڑ یا
خلاصہ بھی ہوتی ہیں خواہ اس دولت کی سماجی شکل کوئی بھی کیوں نہ ہو۔"
استعمالی قدریں یہ
خصوصیت رکھتی ہیں کہ وہ اجناس کہ
مبادلے کی مادی امین ( گواہ) بنتی ہیں اور
اسے مبادلاتی قدر(Exchange value) کی طرف گامزن کرتی ہیں۔مختلف اقسام کی اجناس (یعنی مختلف اقسام کی محنتیں یا محنت کی تقسیم ) کا مختلف
اقسام کا استعمال ئی اجناس کے تبادلہ کا سبب بنتا ہے ۔مختلف
محنتیں ئی مختلف اجناس بناتی ہیں، مختلف اجناس مختلف استعمال کے لیے ئی ہوتی ہیں، اور مختلف استعمال ئی تبادلہ کے طرف
دھکیلتے ہیں۔ کیوں کہ ایک فرد بیک وقت سماجی استعمال کی سب اجناس نہیں بناتا،اس لیے
وہ ایک یا ایک سے زائد کچھ اجناس بناتا
ہے اور باقی اپنی بنائی اجناس کے تبادلہ سے حاصل کرتا ہے۔
کیفی (Qualitative) اعتبار سے دیکھنے کے
بعد اگرا جناس کو کمی (Quantitative) اعتبار سے
دیکھیں تو مبادلاتی قدر کمی رشتے (Qualitative
relation)کو ظاہر کرتی ہے۔ "کمی رشتے سے مطلب یہ ہے کہ وہ اس نسبت کو ظاہر کرتی ہے جس نسبت سے
ایک قسم کی جنس کا دوسرے قسم کی اجناس سے تبادلہ کیا جاتا ہے۔ " اجناس کا
تبادلہ ایک مقداری رشتہ ہے۔تبادلہ کے دوران اجناس کا مقدار دیکھا جائیگا مگر وہ
مقدار بظاہر نسبتاً وزن(Weight) ، حجم(Volume) یا ناپ
تول کی کسی اور اکائی (Unit) کے حساب سے خیال کیا جا رہا ہوگا مگر اصلاً ان
دونوں اطراف کی اجناس کے اندر مجسم محنت کی مقدار خیال کی جائیگی ۔رہی بات محنت کی
مقدار کی تو وہ محنت کی مدت (Time) یعنی دنوں،گھنٹوں وغیرہ کے حساب سے دیکھا جائیگا۔
کوئی ایک جنس مثلاً
ایک من گندم لے لیجیئے۔ ایک من گندم سے یا تو 7 میٹرجوڑاکپڑے کا، یا 20 کلو کپاس کے،یا30
کلو چینی کے، یا 24 اسکوائر فوٹ کی
چارپائی،یا 10 گرام سونے کا خریدا جا سکتا
ہے۔ اس مثال میں بظاہر لین دین مختلف ناپ
تول کی اکائیوں یا یونٹس (Units)کی نسبت کے حساب سے
کی جا رہی ہے مگر اصلاً اس لین دین یا
تبادلہ میں محنت کی مقدار کارفرما ہے جس کا تعین
وقتِ محنت کے مطابق کیا جاتا ہے۔ایک
من گندم کے پیدا کرنے میں محنت کا اتنا ئی
وقت لگتا ہے جتنا کہ 7 میٹرجوڑاکپڑے کا ، یا 20 کلو کپاس کے،یا30 کلو چینی کے،
یا 24 اسکوائر فوٹ کی چارپائی،یا 10 گرام
سونے بنانے یا پیدا کرنے میں لگتا ہے۔
ریاضیاتی مساوات (Mathematical
equation) کے مطابق دو چیزیں فقط اسی وقت برابر ہو سکتی ہیں یا ان کو
ایک دوسرے کے مقابلے میں لایا جا سکتا ہے جب ان دونوں چیزوں میں مقدار(Quantity) کے حساب سے یعنی مقدار
رکھنے والی کوئی ایک چیز مشترکہ برابر ہو۔ معاشیات میں بھی اجناس کے
تبادلے میں یہ ریاضیاتی مساوات کا اصول
لاگو ہوگا۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ کونسی چیز ہے جو اجناس کے تبادلے میں مقداری لحاظ
سے مشترکہ خیا ل کی جاتی ہے؟ جواب ہے
سماجی طور پر کارآمد انسانی محنت۔جی ہاں
سماجی طور پر کارآمد انسانی محنت ئی وہ چیز ہے جو تبادلے کے دوران مشترکہ برابر خیال کی جاتی ہے۔ ایک من گندم
سے 7 میٹرجوڑاکپڑے کا، 20 کلوگرام کپاس کے، 30 کلوگرام چینی کے، 24 اسکوائر فوٹ کی چارپائی، 10 گرام سونے کا اسی لیے خریدا جا سکتا ہے کیوں کے ان سب کو
بنانے میں انسانی محنت مساوی کارفرما ہوئی
ہے۔
"اس سے جو بات معلوم ہوئی وہ یہ کہ
استعمالی قدریں(Use values) ہونے کی حیثیت سے اجناس کی
مختلف کیفیتیں (Qualities) اہمیت حاصل کر جاتی ہیں جبکہ مبادلاتی قدریں(Exchange
values) ہونے کی حیثیت میں ان کی مختلف کمیتوں(Quantities) کی اہمیت ہوتی ہے۔"
اجناس کے مبادلے کے
دوران جو چیز مشترکہ ہے یعنی انسانی محنت
وہ ئی اجناس کی قدر(Value of commodities) ہوتی ہے۔مگر وہ خود کو ایسے ظاہر نہیں
کرتی۔"مبادلاتی قدر ہی وہ واحد شکل
ہے جس میں اجناس کی قدر ظاہر ہوتی ہے۔"
معیشت کی روح کو سمجھنے کے لیے جنس کا تجزیہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔اجناس کی خصوصیات اور اقدار ئی دولت کی پیداوار و تقسیم کی خصوصیات و اسباب اور ان کے چند ہاتھوں میں مرکوز ہونے والے انبار کا پتا بتاتی ہیں۔
اجناس کی اقدار تحریر: عمران کمبھر Article by Imran Kumbhar Ajnas ki aqdar(Values of commodities) |