دو ارب ستاروں کا نقشہ ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi Map of two billion stars

 دو ارب ستاروں کا نقشہ
(Map of two billion stars)

ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی

فلکیات کے ماہرین نے ہماری ملکی وے کہکشاں کے تقریباً دو ارب ستاروں (Two billion)سے متعلق بہت بڑا ڈیٹا کیٹیلاگ(Map) جاری گیا ہے۔ اس کیٹیلاگ میں موجود پیمائشیں اس قدر ایکوریٹ ہیں گویا دو ہزار کلومیٹر دور موجود انسانی بال کی موٹائی کی پیمائش کی جا رہی ہو۔یہ کیٹیلاگ فلکیات کے ماہرین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے جاری کی ہے جس میں ہماری ملکی وے کہکشاں کے ستاروں سے متعلق اس قدر تفصیلی ڈیٹا موجود ہے جو اس سے پہلے کبھی اکٹھا نہیں کیا گیا۔ اس کیٹیلاگ میں ہمارے نظام شمسی سے 326 نوری سال کے فاصلے پر موجود تین لاکھ ستاروں کی ایکوریٹ پیمائش کا ڈیٹا خصوصی طور پر اکٹھا کیا گیا ہے۔ ان تفصیلی پیمائشوں سے سائنس دان اس بات کی پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ اگلے سولہ لاکھ سال میں ان ستاروں کی پوزیشن کیسے تبدیل ہو گی۔

ان پیمائشوں کے لیے یورپین سپیس ایجینسی کی گایا دوربیں (Gaia Observatory) استعمال کی گئی جو سورج کے گرد زمین ہی کے مدار کے قریب Lagrange L2 کے مقام پر گھوم رہی ہے۔ یہ مقام زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر دور سورج کی مخالف سمت میں ہے (یعنی زمین کے نکتہ نظر سے ہم سورج سے مزید 15 کلومیٹر دور چلے جائیں تو ہمیں یہ دوربین ملے گی)۔ اس مقام پر زمین اور سورج کی کشش کی مقدار تقریباً ایک سی ہے اس وجہ سے دوربین ایک مستحکم یعنی سٹیبل مدار میں رہ سکتی ہے۔ اس مدار میں رہتے ہوئے اس دوربین نے اربوں ستاروں کی پوزیشن نوٹ کی اور زمین کی سورج کے گرد گردش کی وجہ سے ستاروں کی پوزیشن میں تبدیلی بھی ریکارڈ کی۔ اس کے علاوہ ستاروں کی ظاہری چمک یعنی brightness میں تبدیلی کو بھی ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ہر ستارے کی روشنی کے سپیکٹرم کا تجزیہ بھی کیا گیا تاکہ ان کی ریڈ شفٹ یا بلو شفٹ سے یہ معلوم کیا جا سکے کہ ہمارے نکتہ نظر سے وہ ہم سے دور جا رہے ہیں یا ہمارے نزدیک آ رہے ہیں۔ اس تفصیلی ڈیٹا ہے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ہمارے نظام شمسی کے کہکشاں کے مرکز کے گرد گھومنے کی رفتار میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس ڈیٹا کی مدد سے ماہرین نے ملکی وے کے پاس دو ہمسایہ کہکشاؤں کا بھی تفصیلی جائزہ لیا ہے جنہیں سمال میجیلینک کلاؤڈ (Small Magellanic Cloud) اور لارج میجیلینک کلاؤڈ (Large Magellanic Cloud) کہا جاتا ہے۔ اس تجزیے سے ان چھوٹی کہکشاؤں میں ستاروں کی خصوصیات کا پتا لگایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ گایا دوربین نے کہکشاں کے ان اربوں ستاروں کا سورج سے فاصلہ ناپا جو ہم سے ہزاروں نوری سالوں کے فاصلے پر ہیں۔ اس ڈیٹا سے ہمیں اپنی کہکشاں میں مختلف ستاروں کی عمر اور خصوصیات متعین کرنے میں مدد ملے گی۔ اس ڈیٹا سے ہمیں یہ سمجھنے میں بھی مدد ملے گی کہ ہماری کہکشاں کی تشکیل کیسے ہوئی اور مستقبل میں ہماری کہکشاں میں کیا کیا تبدیلیاں متوقع ہیں۔

گایا کا مشن کم از کم 2022 تک جاری رہے گا اور یہ ان ستاروں کے بارے میں مزید بہت سا ڈیٹا اکٹھا کرے گی۔ اگر اس کے انسٹرومنٹس درست کام کرتے رہے تو اس کے مشن میں 2025 تک کی توسیع کی جا سکتی ہے۔ مستقبل میں اس دوربین کے ڈیٹا سے ملکی وے کہکشاں سے متعلق بہت سی نئی معلومات حاصل ہوں گی اور موجودہ مشاہدات کی ایکوریسی دگنی سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔ مستقبل قریب میں ان دو ارب ستاروں کی حرکات سے متعلق ڈیٹا کی ایکوریسی میں سات گنا بہتری کی توقع ہے۔

دو ارب ستاروں کا نقشہ ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi Map of two billion stars
 دو ارب ستاروں کا نقشہ ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi Map of two billion stars

جدید تر اس سے پرانی