کائنات کی سب سے بڑی کہکشاں(The largest galaxy of the universe)
ترجمہ و تلخیص: قدیر
قریشی
سائنس دانوں نے اب تک
کی سب سے بڑی کہکشاں دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے۔کائنات کے زیادہ تر حصے بالکل
خالی ہیں اور کائنات میں جن جگہوں پر مادہ پایا جاتا ہے ان کا مجموعی حجم کائنات
کے کل حجم کے مقابلے میں صرف 4.2X1021 فیصد ہے۔ یعنی کائنات کا
99.9999999
فیصد سے بھی زیادہ حصہ
خالی ہے۔ کائنات میں مادہ کئی صورتوں میں موجود ہو سکتا ہے مثلاً گیس کے بادلوں،
چٹانوں اور ستاروں کی صورت میں۔ کشش ثقل کی وجہ سے مادہ کچھ مقامات پر اکٹھا ہو
جاتا ہے جہاں یہ کہکشاؤں کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ کہکشائیں ستاروں،
سیاروں، شہابیوں، اور گرد و غبار کے علاوہ ہائیڈروجن گیس کے مالیکیولز پر مشتمل
ہوتی ہیں۔
مادہ کے یہ جمگھٹے کئی
صورتوں اور کئی سائزوں میں دیکھ جا سکتے ہیں۔ ہماری کہکشاں میں چار قسم کی
کہکشائیں پائی جاتی ہیں۔
1۔ سپائرل کہکشائیں (spiral galaxies) ایسی کہکشائیں ہیں جن کے کئی لمبے بازو نما حصے ہوتے ہیں۔ مثلاً
اینڈرومیڈا کہکشاں جو ہماری قریب ترین کہکشاں ہے ایک سپائرل کہکشاں ہے۔
2۔ بار والی سپائرل کہکشائیں (barred spiral galaxies) ایسی سپائرل کہکشائیں ہیں جن کے مرکز میں ستارے
ایک لمبی چھڑی یا bar
کی صورت میں ہوتے ہیں۔ ہماری ملکی وے کہکشاں ایک ایسی ہی کہکشاں ہے۔
3۔ بیضوی کہکشائیں (elliptical galaxies) بیضوی شکل کی ہوتی ہیں۔ مثلاً اینڈرومیڈا کے پاس ہی ایک کہکشاں ہے
جس کا نام
Messier 32 ہے جو کہ بیضوی شکل کی
ہے۔
4۔ اس کے علاوہ کائنات میں بے ڈھنگی کہکشائیں (irregular galaxies) بھی دیکھنے کو ملتی ہیں جن میں لاکھوں ستارے ہوتے ہیں لیکن ان
کہکشاؤں کی کوئی واضح شکل نہیں ہوتی
کہکشاؤں کی درجہ بندی
ان کے سائز کے حساب سے بھی کی جاتی ہے۔کچھ کہکشائیں بونی کہکشاتئیں (dwarf galaxies) کہلاتی ہیں، کچھ کو
درمیانے سائز کی سپائرل کہا جاتا ہے، اور کچھ بیضوی کہکشائیں دیوہیکل سائز کی ہوتی
ہیں۔ بونی کہکشائیں بھی اتنی بڑی ہوتی ہیں کہ ان کا ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک
کا فاصلہ دو سو نوری سال تک کا ہو سکتا ہے اور ان میں کروڑوں ستارے ہو سکتے ہیں۔ بڑی کہکشاوں میں تو کھربوں ستارے ہو سکتے ہیں۔
حال ہی میں ماہرین
فلکیات نے ایک ایسی کہکشاں دریافت کی ہے جو اب تک دریافت ہونے والی کہکشاؤں میں سب
سے بڑی (The Largest galaxy)ہے۔ اس کہکشاں کا نام IC1101 ہے اور یہ ہم سے تقریباً ایک ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس
کا ماس اتنا زیادہ ہے کہ اس میں ایک ہزار کھرب کے قریب ستارے ہیں۔اس کا سائز ساٹھ
لاکھ نوری سال ہے۔یہ کہکشاں اتنی بڑی ہے کہ اگر یہ ہماری ملکی وے کہکشاں کے نواح
میں ہوتی تو اگر اس کا ایک سرا ملکی وے کہکشاں پر ہوتا تو دوسرا سرا اینڈرومیڈا
کہکشاں سے بھی کئی لاکھ نوری سال پرے ہوتا۔
یہ کہکشاں غالباً ملکی
وے جیسی کئی کہکشاؤں کے آپس میں ضم ہونے سے تشکیل پائی۔ ماہرین نے زمینی دوربینوں
سے اس کہکشاں کا تفصیلی مشاہدہ کیا۔اس کہکشاں سے آنے والی روشنی کے تجزیے سے ہمیں
ایک اور حیرت ناک چیز کا علم ہوا۔اگر کسی کہکشاں میں نیلے رنگ کی روشنی نظر آئے
تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کہکشاں کے اس حصے میں بہت سے نئے ستارے تشکیل پا رہے
ہیں۔ اتنی بڑی کہکشاں ہونے کے باوجود اس کہکشاں کی روشنی زردی مائل ہے۔ اس کا مطلب
یہ ہے کہ اس کہکشاں میں بہت کم نئے ستارے جنم لے رہے ہیں۔ نئے ستارے بننے کی اس
قدر سست رفتار سے ہم یہ نتیجہ نکال سکتے ہیں کہ یہ کہکشاں زیادہ دیر تک نہیں رہ
پائے گی۔ اگر اس میں مزید کہکشائیں ضم نہ ہوئیں (جو نئے ستاروں کی تشکیل کا باعث
ہوتی ہیں) تو اس میں موجود ستارے چند ارب سالوں میں بجھنے لگیں گے اور یہ کہکشاں
آہستہ آہستہ ہماری نظروں سے اوجھل ہونے لگے گی۔
کائنات کی سب سے بڑی کہکشاں ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi The largest galaxy of the universe
کائنات کی سب سے بڑی کہکشاں(The largest galaxy of the universe)
ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی
سائنس دانوں نے اب تک کی سب سے بڑی کہکشاں دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے۔کائنات کے زیادہ تر حصے بالکل خالی ہیں اور کائنات میں جن جگہوں پر مادہ پایا جاتا ہے ان کا مجموعی حجم کائنات کے کل حجم کے مقابلے میں صرف 4.2X1021 فیصد ہے۔ یعنی کائنات کا 99.9999999 فیصد سے بھی زیادہ حصہ خالی ہے۔ کائنات میں مادہ کئی صورتوں میں موجود ہو سکتا ہے مثلاً گیس کے بادلوں، چٹانوں اور ستاروں کی صورت میں۔ کشش ثقل کی وجہ سے مادہ کچھ مقامات پر اکٹھا ہو جاتا ہے جہاں یہ کہکشاؤں کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ کہکشائیں ستاروں، سیاروں، شہابیوں، اور گرد و غبار کے علاوہ ہائیڈروجن گیس کے مالیکیولز پر مشتمل ہوتی ہیں۔
مادہ کے یہ جمگھٹے کئی صورتوں اور کئی سائزوں میں دیکھ جا سکتے ہیں۔ ہماری کہکشاں میں چار قسم کی کہکشائیں پائی جاتی ہیں۔
1۔ سپائرل کہکشائیں (spiral galaxies) ایسی کہکشائیں ہیں جن کے کئی لمبے بازو نما حصے ہوتے ہیں۔ مثلاً اینڈرومیڈا کہکشاں جو ہماری قریب ترین کہکشاں ہے ایک سپائرل کہکشاں ہے۔
2۔ بار والی سپائرل کہکشائیں (barred spiral galaxies) ایسی سپائرل کہکشائیں ہیں جن کے مرکز میں ستارے ایک لمبی چھڑی یا bar کی صورت میں ہوتے ہیں۔ ہماری ملکی وے کہکشاں ایک ایسی ہی کہکشاں ہے۔
3۔ بیضوی کہکشائیں (elliptical galaxies) بیضوی شکل کی ہوتی ہیں۔ مثلاً اینڈرومیڈا کے پاس ہی ایک کہکشاں ہے جس کا نام Messier 32 ہے جو کہ بیضوی شکل کی ہے۔
4۔ اس کے علاوہ کائنات میں بے ڈھنگی کہکشائیں (irregular galaxies) بھی دیکھنے کو ملتی ہیں جن میں لاکھوں ستارے ہوتے ہیں لیکن ان
کہکشاؤں کی کوئی واضح شکل نہیں ہوتی
کہکشاؤں کی درجہ بندی ان کے سائز کے حساب سے بھی کی جاتی ہے۔کچھ کہکشائیں بونی کہکشاتئیں (dwarf galaxies) کہلاتی ہیں، کچھ کو درمیانے سائز کی سپائرل کہا جاتا ہے، اور کچھ بیضوی کہکشائیں دیوہیکل سائز کی ہوتی ہیں۔ بونی کہکشائیں بھی اتنی بڑی ہوتی ہیں کہ ان کا ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک کا فاصلہ دو سو نوری سال تک کا ہو سکتا ہے اور ان میں کروڑوں ستارے ہو سکتے ہیں۔ بڑی کہکشاوں میں تو کھربوں ستارے ہو سکتے ہیں۔
حال ہی میں ماہرین فلکیات نے ایک ایسی کہکشاں دریافت کی ہے جو اب تک دریافت ہونے والی کہکشاؤں میں سب سے بڑی (The Largest galaxy)ہے۔ اس کہکشاں کا نام IC1101 ہے اور یہ ہم سے تقریباً ایک ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کا ماس اتنا زیادہ ہے کہ اس میں ایک ہزار کھرب کے قریب ستارے ہیں۔اس کا سائز ساٹھ لاکھ نوری سال ہے۔یہ کہکشاں اتنی بڑی ہے کہ اگر یہ ہماری ملکی وے کہکشاں کے نواح میں ہوتی تو اگر اس کا ایک سرا ملکی وے کہکشاں پر ہوتا تو دوسرا سرا اینڈرومیڈا کہکشاں سے بھی کئی لاکھ نوری سال پرے ہوتا۔
یہ کہکشاں غالباً ملکی وے جیسی کئی کہکشاؤں کے آپس میں ضم ہونے سے تشکیل پائی۔ ماہرین نے زمینی دوربینوں سے اس کہکشاں کا تفصیلی مشاہدہ کیا۔اس کہکشاں سے آنے والی روشنی کے تجزیے سے ہمیں ایک اور حیرت ناک چیز کا علم ہوا۔اگر کسی کہکشاں میں نیلے رنگ کی روشنی نظر آئے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کہکشاں کے اس حصے میں بہت سے نئے ستارے تشکیل پا رہے ہیں۔ اتنی بڑی کہکشاں ہونے کے باوجود اس کہکشاں کی روشنی زردی مائل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کہکشاں میں بہت کم نئے ستارے جنم لے رہے ہیں۔ نئے ستارے بننے کی اس قدر سست رفتار سے ہم یہ نتیجہ نکال سکتے ہیں کہ یہ کہکشاں زیادہ دیر تک نہیں رہ پائے گی۔ اگر اس میں مزید کہکشائیں ضم نہ ہوئیں (جو نئے ستاروں کی تشکیل کا باعث ہوتی ہیں) تو اس میں موجود ستارے چند ارب سالوں میں بجھنے لگیں گے اور یہ کہکشاں آہستہ آہستہ ہماری نظروں سے اوجھل ہونے لگے گی۔
کائنات کی سب سے بڑی کہکشاں ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi The largest galaxy of the universe |