کینسر کا علاج ہمارا مدافعتی نظام خود کرے گا ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Artcle by Qadeer Qureshi Self treatment by body immune system of cancer disease

 کینسر کا علاج ہمارا مدافعتی نظام خود کرے گا
(Self treatment by body immune system of cancer disease)

ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی

سائنس دان ایک خاتون کے بریسٹ کینسر کا مکمل علاج کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اس خاتون کے کینسر کے علاج میں کیموتھیراپی ناکام ہو گئی تھی لیکن ان کا اپنا مدافعتی نظام کینسر کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

انسان کا مدافعتی نظام(Immune system) بیرونی حملہ آوروں مثلاً بیکٹیریا اور وائرس کے علاوہ اپنے جسم کے ان خلیوں کو ختم کرنے میں مہارت رکھتا ہے جن میں کوئی میوٹیشن ہو چکی ہو۔ باہر سے داخل ہونے والی اشیا کو یا اپنے جسم کے میوٹیشن زدہ خلیوں کو مارنے میں ہمارا مدافعتی نظام 99.999 فیصد کامیاب رہتا ہے۔ لیکن جو 0.001 فیصد خلیے مرنے سے بچ رہتے ہیں وہ ہمارے لیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر کینسر(Cancer)کے خلیے دراصل ہمارے جسم کے ایسے خلیے ہوتے ہیں جن میں خطرناک میوٹیشنز ہو چکی ہوتی ہیں لیکن ہمارا مدافعتی نظام(Immune system) انہیں خطرناک سمجھ کر انہیں ختم کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔کینسر کے خلیے مدافعتی نظام سے بچنے کے لیے ایک قسم کا کیموفلاژ استعمال کرتے ہیں جس سے ہمارا مدافعتی نظام انہیں نارمل خلیے سمجھنے لگتا ہے۔

اب سائنس دانوں نے ایک ایسا طریقہ دریافت کر لیا ہے جس سے ہم اپنے جسم کے مدافعتی نظام (Immune sstem)کو کینسر(Cancer) کے خلیوں کہ پہچان کروانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں تاکہ ہمارا مدافعتی نظام ان خلیوں کو ختم کر سکے۔ اس نئی امیونوتھیراپی سے کینسر کے خلیوں کے اس کیموفلاژ کو زائل کیا جا سکتا ہے۔ اس تھیراپی سے ہمارا مدافعتی نظام کینسر کے خلیوں کو ایسے خلیے سمجھنے لگتا ہے جو بوڑھے ہو چکے ہیں اور جنہیں ختم کرنا ضروری ہے۔

ہمارے جسم میں خلیوں کا بوڑھے ہو کر مر جانا ایک نارمل پراسیس ہے۔ جب بوڑھے خلیے مرنے لگتے ہیں تو ان سے ایسے سگنل خارج ہوتے ہیں جن سے ہمارا مدافعتی نظام فعال ہو جاتا ہے اور ان خلیوں کو اپنی لپیٹ میں لے کر ختم کر دیتا ہے۔ سائنس دانوں نے جینیاتی انجینیئرنگ سے ایسے خلیے تشکیل دیے ہیں جو اپنے آپ کو بوڑھے خلیے ظاہر کرتے ہیں اور اپنے آپ کو مارنے لگتے ہیں۔ اس پراسیس کو necroptosis کہا جاتا ہے۔ یہ خلیے وہ سگنل خارج کرتے ہیں جو مدافعتی نظام کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آ کر ان خلیوں کو ہڑپ کر لیں۔ سائنس دانوں نے یہ خلیے چوہوں کے جسم میں کینسر کے ٹیومر میں انجکشن سے داخل کیے۔ ان خلیوں نے کینسر کے خلیوں میں بھی وہ سگنل پیدا کر دیے جو چوہوں کے مدافعتی نظام کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آ کر خلیوں پر حملہ کر دیں۔ اس طرح چوہوں میں کینسر کے ٹیومر ختم ہونے لگے۔

کینسر کے خلیوں کو ختم کرنے کے لیے سائنس دانوں نے اور بھی بہت سے طریقے دریافت کیے ہیں۔ ان قریب المرگ خلیوں کو کینسر ٹیومر میں داخل کرنے کے بجائے سائنس دانوں نے کینسر کے خلیوں میں necroptosis کے سگنل پیدا کرنے کے لیے ایک نئی حکمت عملی ایجاد کی ہے۔ انہیں نے necroptosis کے سگنل پیدا کرنے والا اینزائم بنانے کے جین ایک وائرس میں داخل کیے اور اس وائرس کو ٹیومر کے خلیوں میں داخل کر دیا۔ اس سے ٹیومر کے خلیے necroptosis پیدا کرنے کا سگنل خارج کرنے لگے اور مدافعتی نظام ان کینسر کے خلیوں پر حملہ کر کے انہیں ختم کرنے لگا۔

اس قسم کا علاج روایتی کیموتھیراپی سے کہیں زیادہ بہتر اور موثر ہے۔ امیونوتھیراپی ہمارے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہے اور اسے اس قابل بنا دیتی ہے کہ وہ کینسر کے خلیوں پر حملہ آور ہو سکے۔ اس تھیراپی کے سائیڈ ایفیکٹس بہت کم ہیں۔ اس وجہ سے امیونوتھیراپی کو لمبے عرصے کے لیے کینسر کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس طریقہ علاج کو کینسر کے دوسرے طریقوں کے ساتھ ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایسے ہی ایک اور تجربے میں سائنس دانوں نے مریضوں کے اپنے مدافعتی نظام کے خلیوں کو کینسر کے خلاف استعمال کیا اور ایڈوانسڈ سٹیج (advanced stage) کے بریسٹ کینسر کو ختم کر دیا۔ عام خلیوں میں جینیاتی میوٹیشنز ہی کینسر کا آغاز ہوتی ہیں جن کی وجہ سے یہ خلیے بلا روک ٹوک اپنی کاپیاں بنانے لگتے ہیں۔ سائنس دانوں نے مریضوں کے مدافعتی نظام سے ایسے خلیے تلاش کیے جو ان میوٹیشن زدہ خلیوں کی شناخت کر سکتے تھے۔ ان خلیوں کی مصنوعی طور پر اربوں کاپیاں بنائی گئیں اور پھر انہیں دوبارہ مریض کے خون میں شامل کر دیا گیا۔ ان نئے خلیوں نے مریض کے جسم میں کینسر کے خلیوں پر حملہ کر کے انہیں ختم کر دیا۔اس علاج سے خاتون کا بریسٹ کینسر مکمل طور پر ختم ہو گیا۔ تین سال کے بعد بھی یہ خاتون کینسر فری ہیں۔

اگرچہ جدید کیموتھیراپی بریسٹ کینسر کا موثر علاج ہے لیکن یہ مستقل طور پر کینسر سے نجات نہیں دیتی۔اگر کیموتھیراپی سے کینسر کے چند خلیے بچ جائیں تو وہ دوبارہ اپنی کاپیاں بنانے لگتے ہیں اور کینسر دوبارہ پھیلنے لگتا ہے۔ امیونوتھیراپی سے یہ پہلا موقع ہے کہ ایڈوانسڈ بریسٹ کینسر کے مریض کا کینسر مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔امیونوتھیراپی کا کام یہ ہے کہ جسم میں موجود آخری کینسر سیل کو بھی ختم کر دیا جائے بشمول ان ٹٰیومرز میں موجود خلیوں کے جو کیموتھیراپی سے ختم نہیں ہوتے۔امیونوتھیراپی سے مریض کا مدافعتی نظام کئی مختلف قسم کے کینسر سیلز کو مارنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ چنانچہ کینسر کے وہ خلیے بھی مدافعتی نظام سے نہیں بچ پاتے جو تیزی سے میوٹیٹ ہو رہے ہوتے ہوں۔

ابھی ہمیں اس کی مکمل طور پر اس بات کی سمجھ نہیں ہے کہ ہمارے مدافعتی نظام میں کیا کیا قابلیت موجود ہے۔لیکن اس ضمن میں انتہائی تیزی سے ترقی کا عمل جاری ہے۔ جس تیزی سے اس ٹیکنالوجی میں ترقی ہو رہی ہے، ہمیں یہ امید ہو چلی ہے کہ مستقبل قریب میں کئی قسم کے کینسر کا موثر علاج ممکن ہو جاتے گا۔

کینسر کا علاج ہمارا مدافعتی نظام خود کرے گا ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Artcle by Qadeer Qureshi Self treatment by body immune system of cancer disease
 کینسر کا علاج ہمارا مدافعتی نظام خود کرے گا ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Artcle by Qadeer Qureshi Self treatment by body immune system of cancer disease

جدید تر اس سے پرانی