سرمایہ داری اور کورونا :قاتل انسانیت تحریر: حسن کاشر Article by Hassan Kashir Capitalism and Covid-19: Killers of Humanity

 سرمایہ داری اور کورونا :قاتل انسانیت
(Capitalism and Covid-19: Killers of Humanity)

تحریر: حسن کاشر

عالمی بحران نے جہاں انسانی سماج کو ایک پر انتشار کیفیت میں دھکیل دیا ہے وہیں اس بحران سے خود سرمایہ داری نظام (Capitalism)کی تاریخی متروکیت نمایاں ہو کر سامنے آئی ہے ۔سرمایہ داری کی تاریخی نااہلی جس انداز سے اب واضح ہوئی اس کی مثال شاید ماضی میں نہیں ملتی۔ جہاں ایک طرف ذلت ،اذیت ،بھوک ،افلاس اور ذہنی امراض ہیں تو دوسری جانب بڑے بڑے محل ،امارات کے مینار ہیں ۔آج ہمیں تاریخ کی بدترین عدم مساوات نظر آتی ہے۔ یہ بات بڑے یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ کرہ ارض پر شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو جو کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی صورتحال سے متاثر نہ ہوا ہو۔ ترقی یافتہ ممالک سے لے کر ترقی پذیر قوموں تک سب متاثر ہوئی  ہیں۔ پوری دنیا معاشی ،سماجی،سیاسی اور جمہوری بحران کا شکار رہی جس کی وجہ عالمی سطح پر پھیلنے والی وبا کووڈ انیس تھی۔ اس وقت تک بھی دنیا کا بڑا حصہ کورونا وائرس(Covid-19) کا شکار ہے ۔جس نے ہمارے سیاسی ،سماجی ،نفسياتی اور معاشی ڈھانچوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور خاص طور پر صحت کے ڈھانچوں کو بری طرح بے نقاب کیا۔بورژوا دانشوروں کا ہر نظریہ ان کے تاریخی طور پر متروک نظام کو چلانے میں ناکام ہو رہا ہے ۔پاکستان کے معاشی مسائل میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب اس کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو معاشی دیوالیہ پن کے راستے پر گامزن ہیں۔ اور ایسے میں پھر معیشت بحالی کے دعوے بھی کیے جا رہے ہیں ۔بحالی کا مطلب تو یہ ہونا چاہیے کہ لوگوں کے حالات زندگی میں کچھ بہتری آ سکے لیکن اس استحصالی نظام میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عام طبقے پر مسلسل معاشی جارحيت جاری ہے۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے،آمدنی میں کمی اور خوراک کی بڑھتی قیمتوں نے کروڑوں افراد کو صحت مند غذا سے دور کر دیا بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں ہر مہینے اضافہ کیا جا رہا ہے ،جی ڈی پی گروتھ نہ ہونے کے برابر ہے، پاکستان میں خط غربت 40 فیصد ہو گئی۔ عالمی ادارے مزید اضافے کا عندیہ دے رہے ہیں ۔اس ریکارڈ توڑ مہنگائی ،بیروزگاری اور افلاس نے عام طبقے کے افراد کی زندگيوں کو ایک عذاب مسلسل بنا دیا ہے۔ پاکستانی معیشت کی جو حالت ہے اس پر شوروغل تو بہت ہے لیکن کوئی حل اس نظام کے بورژوا دانشوروں کے پاس نہیں ہے۔ کرونا کی وبا نے جہاں ایک طرف سرمایہ داری کی تاریخی نااہلی کو واضح کیا ہے وہاں اسے تاریخ کے بدترین معاشی بحران میں دھکیل دیا ہے ۔ہر طرف معیشتیں سکڑاو سے دو چار ہیں جس سے عالمی سطح پر بیروزگاری کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے ۔پاکستانی معیشت کس حد تک متاثر ہوئی اور کورونا کے علاوہ دیگر عوامل نے پاکستان کی معاشی حالت پر کیا اثرات چھوڑے آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستانی معیشت جو پہلے ہی گہری گراوٹ کا شکار تھی اس بحران کو کووڈ نے ذیادہ شدید کر دیا ہے اور بحران کے دوران معیشتوں میں نتائج اکثر و بیشتر حکومتی اہداف سے بہت مختلف ثابت ہوتے ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے دوران معیشت کی تقریبا 4 فیصد شرح نمو کو ہی دیکھیں ۔یہ حکومتی اندازوں سے زیادہ رہی۔ حکومت کے پہلے تین سالوں کے دوران معیشت کی حقيقی شرح نمو مجموعی طور پر منفی 1-2 فیصد رہی ہے۔ ہر سال معیشت اوسطا 0.4 فیصد سکڑتی گئی۔یعنی معیشت پہلی مرتبہ 38 فیصد سکڑ گئی ہے۔دوسری جانب ملک میں مہنگائی کی شرح 11 فیصد رہی ۔پچھلے سال کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 6.5 فیصد سے بڑھ کر 9.1 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔پاکستان جیسے ممالک اپنی کمزور معاشی حالت کی وجہ سے عالمی مالیاتی اداروں کے زیر اثر رہتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی طرف سے بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا شدید دباؤ ہے۔ اسی طرح خورد و نوش اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پاکستان کے عام محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو ٹیکس کے ساتھ ساتھ باالواسطہ محصولات کے مد میں ماہانہ آمدن میں سے کٹوتی کا بھی سامنا ہے۔ حکومتی قرضہ ان دو سالوں کے دوران 124 ہزار ارب سے بڑھ کر 135 ہزار ارب ہو چکا ہے۔ قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کی مد میں 3 ہزار ارب روپے سے زائد سالانہ خرچ کیے جا رہے ہیں۔ قرضوں اور دفاع کے اخراجات پر بچٹ کا 70 سے 80 فیصد ہڑپ کر جانے کے بعد خساروں کا تمام بوجھ مہنگائی کے زریعے غریب عوام پر ڈال دیا جاتا ہے ۔دوسری جانب صحت پر حکومتی اخراجات جی ڈی پی کے صرف 1.2 فیصد کے مساوی ہیں اور یہی حالات تعلیمی شعبے کے ہیں۔ اس ملک کے روایتی حکمرانوں کے پاس متبادل کوئی نظریہ ،پروگرام یا کوئی لائحہ عمل ہے۔ جو بھوک ،افلاس ،بیروزگاری ،بیماری ،اور مہنگائی سے محنت کشوں کو نجات دلا سکے ان کا جواب واضح طور پر نفی میں آئیگا۔ آج عالمی سرمایہ دارانہ بحران اس کرہ ارض کے ہر خطے کو بھیانک انداز میں برباد کرتا جا رہا ہے ۔پوری انسانی نسلوں کی محنت سے ترقی پانے والے ذرائع  پیداوار کی ملکیت اس چھوٹی سی اقلیت کے ہاتھوں اس طرح مرتکز ہو چکی ہے اکثریت میں نسل انسانی کو دیکھا جائے تو وہ غربت میں سسک رہی ہے۔ اور دو وقت کے کھانے سے بھی محروم ہے دنیا کے کروڑوں مزدوروں کو بیروزگاری کی جہنم میں دھکیل دیا ہے۔ مارکس کہتا ہے بورژوا تسلط کا تختہ پرولتاریہ ہی الٹ سکتا ہے ۔سرمایہ داری کا جائزہ لیا جائےتو واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ سرمایہ داری ہمیں بربادی ،انتشار ،دکھوں ،اور محرومی کے سوا کچھ اور دیتے ہوئے نظر نہیں آتی ۔اس لیئے محنت کشوں ،کسانوں ، اور نوجوانوں کو طبقاتی اتحاد کے نتیجے میں سرمایہ داری کے خلاف ایک فیصلہ کن لڑائی لڑتے ہوئےسوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ایک سوشلسٹ انسان دوست سماج کی بنیاد رکھنا ہو گی۔ جہاں تمام ذرائع  پیداوار پر پرولتاریہ کا کنٹرول ہو اور پیداوار کا مقصد منافع کا حصول نہیں بلکہ انسانی ضرورتوں کی تکمیل ہو۔ اس کے لیئے محنت کش طبقے کو اس نظامِ زر کو اکھاڑ پھینکنا ہو گا اور ایک سوشلسٹ سماج تخليق کرنا ہو گا۔

سرمایہ داری اور کورونا :قاتل انسانیت تحریر: حسن کاشر Article by Hassan Kashir Capitalism and Covid-19: Killers of Humanity
 سرمایہ داری اور کورونا :قاتل انسانیت تحریر: حسن کاشر Article by Hassan Kashir Capitalism and Covid-19: Killers of Humanity

جدید تر اس سے پرانی