سورج
کا خاتمہ(Death of Sun)
ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی
ہماری بقاء کا دارومدار
سورج پر ہے۔ سورج کے بغیر نہ صرف زمین پر زندگی ناممکن ہوتی بلکہ زمین کی موجودگی
بھی ناممکن ہوتی۔ سورج کی تشکیل آج سے تقریباً پانچ ارب سال پہلے ہوئی۔ اس وقت سے
سورج مسلسل ہائیڈروجن کو ہیلیئم میں تبدیل کر رہا ہے اور اس عمل کے دوران توانائی
پیدا کر رہا ہے۔ لیکن سورج ہمیشہ کے لیے نہیں رہے گا۔ سورج کا خاتمہ(Death of Sun) کس طرح سے ہو
گا؟ آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
کسی بھی ستارے کے مستقبل کو سمجھنے کے لیے ہمیں اس کی موجودہ حالت کو دیکھنا ہوتا ہے۔ آپ کے ذہن میں شاید یہ سوال پیدا ہو کہ سورج تو بہت پڑا ہے اور اس کا ماس بہت زیادہ ہے۔ تو پھر یہ اس ماس سے پیدا ہونے والی کشش ثقل کی وجہ سے اپنے مرکز کی طرف منہدم کیوں نہیں ہو جاتا۔ یقین مانیے سورج کا تمام تر ماس ہر وقت سورج کے مرکز کی طرف گرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن سورج کی کور میں جوہری تعاملات سے پیدا ہونے والی انرجی کا باہر کی طرف دباؤ اس قدر زیادہ ہے کہ وہ سورج کے ماس کو مرکز کی طرف گرنے سے روکے ہوئے ہے۔ سورج کی کور میں ہائیڈروجن کے ایٹم فیوژن کی وجہ سے ہیلیئم کے ایٹموں میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ سورج کی کور کا درجہ حرارت ڈیڑھ کروڑ سینٹی گریڈ ہے۔ اس پراسیس سے پیدا ہونے والا دباؤ سورج کے ماس کو باہر کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ باہر کی طرف یہ دباؤ کشش ثقل سے پیدا ہونے والے مرکز کی طرف دباؤ کے عین برابر ہے۔
اب سے تقریباً پانچ ارب
سال بعد سورج کی کور میں ہائیڈروجن ختم ہو جائے گی اور کور میں صرف ہیلیئم ہی رہ
جائے گی۔ ہائیڈروجن کی عدم موجودگی کی وجہ سے کور میں فیوژن کا عمل بند ہو جائے گا
اور سورج کی کور میں کوئی توانائی پیدا نہیں ہو گی۔ کور میں اُس وقت جو درجہ حرارت
اور دباؤ ہو گا وہ ہیلیئم کے فیوژن کے لیے ناکافی ہو گا۔ہیلیئم کے فیوژن کے لیے
دس کروڑ سینٹی گریڈ درجہ حرارت درکار ہوتا ہے لیکن اُس وقت سورج کی کور میں درجہ
حرارت گر رہا ہو گا کیونکہ کور میں کوئی فیوژن نہیں ہو رہا ہو گا جو اس کا درجہ
حرارت بڑھا سکے۔ اب سورج کی گریویٹی سورج کے ماس کو مرکز کی طرف دھکیلنے میں
کامیاب ہونے لگے گی۔ سورج کے اندر کور کی طرف انہدام شروع ہو جائے گا لیکن اس
انہدام کی وجہ سے سورج کی کور کا درجہ حرارت بڑھنے لگے گا۔ چند ہزار سالوں میں کور
کا درجہ حرارت دس کروڑ سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔ جونہی کور کا درجہ حرارت دس
کروڑ کے پاس پہنچے گا، کور میں موجود ہیلیئم کی فیوژن کا پراسیس شروع ہو جائے گا
جس کے نتیجے میں کور ایک زبردست دھماکے سے پھیلنے لگے گی۔ اس دھماکے کے دوران سورج
سے اس قدر توانائی خارج ہو گی جتنی سورج سے اب تک یعنی پچھلے دس ارب سال میں خارج
ہوئی تھی۔
یہ تو سورج کی کور کی حالت ہو گی۔ لیکن اگر ہم سورج کی سطح کو دیکھیں تو اس وقت سورج ایک ریڈ جائنٹ ستارہ بن چکا ہو گا جس کا قطر اس قدر زیادہ ہو چکا ہو گا کہ سورج عطارد اور زہرہ کو اپنے اندر ضم کر لے گا اور سورج کی سطح زمین کے پاس پہنچ چکی ہو گی۔
اب سورج کی کور میں ہیلیم کے ایٹم فیوژن کے عمل سے کاربن کے ایٹموں میں تبدیل ہونے لگیں گے۔سورج اس حالت میں کئی ملین سالوں تک رہے گا۔ اس اضافی توانائی کے اخراج سے سورج کی بیرونی پرتیں مزید پھیلنے لگیں گی اور سورج زمین کو بھی ہڑپ کر جائے گا۔
جلد ہی سورج کی کور میں موجود تمام کی تمام ہیلیئم کاربن کی صورت اختیار کر لیے گی اور فیوژن کا عمل پھر رک جائے گا۔ اب کور میں کاربن کے مرکزے موجود ہوں گے جنہیں فیوژن کے لیے پچاس کروڑ سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت درکار ہے۔ سورج کا ماس اتنا زیادہ نہیں ہے کہ یہ کشش ثقل سے اس قدر دباؤ پیدا کر سکے جو کاربن کی فیوژن کے لیے درکار درجہ حرارت پیدا کر سکے۔ اس لیے اب سورج کی کور میں مزید فیوژن کا کوئی چانس نہیں رہ جائے گا۔
آپ شاید یہ سوچ رہے ہوں کہ اب سورج کی کور کو منہدم ہونے سے روکنا محال ہو گا۔ لیکن ہم بھول رہے ہیں کہ سورج کی کور میں صرف کاربن کے مرکزے ہی نہیں ہیں بلکہ الیکٹرانز بھی موجود ہیں۔ الیکٹرانز ایک دوسرے کے بہت زیادہ پاس نہیں رہ سکتے۔ الیکٹرانز بنیادی ذرات کی فرمیونز فیملی سے تعلق رکھتے ہیں جو پالی کے ایکسکلوژن پرنسپل کی پیروی کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی دو الیکٹران ایک جیسی کوانٹم سٹیٹ کے حامل نہیں ہو سکتے۔ جیسے جیسے کشش ثقل سورج کی کور کو سورج کے مرکز کی طرف منہدم کرے گی، الیکٹرانز کا آپسی فاصلہ کم ہونے لگے گا اور وہ تمام ممکنہ کوانٹم سٹیٹس اختیار کر لیں گے۔ اس کے بعد الیکٹران شدید قوت سے ایک دوسرے کو پرے دھکیلنے لگیں گے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ اب کور میں باہر کی طرف ایک نئی قوت پیدا ہو جائے گی جو الیکٹرانز کو اور اس کے نتیجے میں سورج کے ماس کو مزید منہدم نہیں ہونے دے گی۔
باہر کی طرف بننے والے اس پریشر سے سورج کی کور کا سائز تو سٹیبل ہو جائے گا لیکن باہر کی طرف خارج ہونے والی توانائی اس قدر شدید ہو گی کہ وہ سورج کی باہری پرتوں کو اڑا کر بہت دور لے جائے گی۔ اس طرح صرف سورج کی کور ہی باقی بچ رہے گی جسے وہائٹ ڈوارف یا سفید بونا ستارہ کہا جاتا ہے۔ وہائٹ ڈوارف میں مادہ کی کثافت اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ اس کے ایک چمچ برابر میٹیریل کا ماس ماؤنٹ ایورسٹ کے ماس سے زیادہ ہوتا ہے۔
اس وہائٹ ڈوارف ستارے میں اب کوئی فیوژن نہیں ہو رہا ہو گا لیکن اس کا درجہ حرارت اب بھی کروڑوں ڈگری سینٹی گریڈ ہو گا۔ اگلے کھربوں سالوں تک یہ کور حرارت خارج کرتی رہے گی اور ٹھنڈی ہوتی رہے گی۔ آخر کار یہ کور اتنی ٹھنڈی ہو جائے گی کہ اس سے کوئی توانائی خارج نہیں ہو گی اور اسے وہائٹ ڈوارف کے بجائے اب بلیک ڈوارف ستارہ کہا جائے گا۔
سورج کا ماس اتنا زیادہ نہیں ہے کہ یہ بلیک ہول بن سکے۔ اس کی قسمت میں وہائٹ ڈوارف بننا اور پھر ٹھنڈا ہو کر بلیک ڈوارف بننا ہی ہے ۔ لیکن آپ کو فی الحال فکر کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایسا آج سے پانچ ارب سال بعد ہو گا۔ عین ممکن ہے کہ اس وقت تک انسان کی ٹیکنالوجی اتنی زیادہ ترقی کر چکی ہو گی کہ ہم دوسرے ستاروں یا دوسری کہکشاؤں تک پھیل چکے ہوں گے۔
سورج کا خاتمہ ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi Death of Sun |