ایک دوا- بیس بیماریوں کا علاج ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi one medicine-Treatment of twenty diseases

 ایک دوا- بیس بیماریوں کا علاج
(one medicine-Treatment of twenty diseases)

ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی

سائنس دانوں نے ایک ایسی دوا ایجاد کی ہے جو کم از کم بیس مختلف آٹو امیون (autoimmune) بیماریوں کا علاج کر سکتی ہے۔ اس دوا کو لوپَس (Lupus) اور سورائسس (Psoriasis) کے لیے ٹیسٹ کیا جا چکا ہے اور اسے ان بیماریوں کے علاج کے لیے کارگر پایا گیا ہے۔ اب اس دوا کو کرونز ڈیزیز (Crohn’s disease) کے علاج کے لیے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ کرونز ڈیزیز آنتوں کے فنکشن کو متاثر کرتی ہے۔

یہ دوا ایک جین TYK2 کو غیرفعال کر دیتی ہے۔ یہ جین بہت سی آٹو امیون بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ان بیماریوں میں multipe sclerosis ، ٹائپ ون ذیابیطس (type-1 diabetes)، جوڑوں کے درد (rheumatoid arthritis)، لوپس، اور سورائسز شامل ہیں۔ آٹو امیون بیماری میں انسان کے جسم کا مدافعتی نظام اپنے ہی جسم کے ٹشو پر حملہ کرنے لگتا ہے ۔کیونکہ یہ بیرونی حملہ آوروں (مثلاً بیکٹیریا، وائرسز) اور اپنے جسم کے صحت مند ٹشو میں تمیز نہیں کر پاتا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جسم کے صحت مند ٹشو ضائع ہونے لگتے ہیں۔

آٹو امیون بیماریوں کی اصل وجہ کا ہمیں علم نہیں ہے لیکن جینیاتی سٹڈیز سے ہم یہ جان چکے ہیں کہ ایک جین TYK2 بیس مختلف آٹو امیون بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔کچھ لوگوں میں اس جین کی کوئی نہ کوئی میوٹیٹڈ حالت موجود ہوتی ہے۔ اس جین میں مختلف میوٹیشنز کی وجہ سے جسم کے مدافعتی نظام کی کارکردگی بھی مختلف ہو جاتی ہے۔ صحت مند لوگوں میں یہ جین عموماً اپنے جسم کے ٹشو پر حملہ کرنے کا باعث نہیں بنتا لیکن اگر اس جین میں کچھ میوٹیشنز موجود ہوں تو یہ مدافعتی نظام کو ضرورت سے زیادہ فعال بنا دیتا ہے۔

جب سائنس دانوں نے اس دوا کو ان چوہوں پر ٹیسٹ کیا جنیہں لوپَس تھا تو ان چوہوں میں جسم کے ٹشو پر حملہ کرنے والے امیون سیلز کی تعداد آدھی ہو گئی۔ لوپَس کی وجہ سے جسم کے اندرونی یا بیرونی ٹشوز پر سوزش ہو جاتی ہے جس سے جسم کے کئی نظام متاثر ہو سکتے ہیں جس میں جوڑ (joints)، جلد، گردے، خون کے سرخ خلیے، دماغ، دل، اور پھیپھڑے شامل ہیں۔ لوپَس کے علاوہ اس دوا کے استعمال سے سورائسس کے علاج کے بہت حوصلہ افزا تنائج برآمد ہوئے ہیں۔ سورائسس جلد کی بیماری ہے جس میں جلد کے خلیے بہت تیزی سے اپنی کاپیاں بنانے لگتے ہیں- اس وجہ سے جسم پر جگہ جگہ سرخ دھبے پڑ جاتے ہیں جن پر سفید چھلکے اترنے لگتے ہیں۔اس دوا کے ٹیسٹوں کے دوران سورائسس کے اکثر مریضوں کے جسم میں سرخ دھبوں کی تعداد میں 75 فیصد تک کمی دیکھی گئی جبکہ ان میں سے 25 فیصد مریضوں کے جسموں پر سورائسس کے سرخ دھبے بالکل ختم ہو گئے۔

چونکہ سائنس دان جانتے ہیں کہ TYK2 جین کئی دوسرے آٹو امیون امراض مین بھی فعال ہوتا ہے اس لیے اصولاً اس دوا کو ان امراض کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سائنس دان کم از کم 80 قسم کی ایسی بیماریوں سے واقف ہیں جو آٹو امیون ڈس آرڈر کی وجہ سے ہوتی ہیں اور جن کی وجہ سے جسم کے ٹشو ضائع ہونے لگتے ہیں، جسم کے ٹشوز میں ابنارمل گروتھ ہونے لگتی ہے یا کچھ اعضاء کی کارکردگی تبدیل ہو جاتی ہے۔ ایسی تمام بیماریاں عموماً عمر بھر کے لیے ہوتی ہیں البتہ ان کی علامات وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ اس نئی دوا سے ان مریضوں کے لیے نارمل زندگی گذارنا ممکن ہو سکے گا۔

ایک دوا- بیس بیماریوں کا علاج ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi one medicine-Treatment of twenty diseases
 ایک دوا- بیس بیماریوں کا علاج ترجمہ و تلخیص: قدیر قریشی Article by Qadeer Qureshi one medicine-Treatment of twenty diseases

جدید تر اس سے پرانی