نیا ”گرما گرم نیپچون“ سیّارہ(A new Hot Neptune Planet)
Exoplanet-TOI-849b))
تحریر: سلمان رضا
نظامِ شمسی solar system میں جہاں سخت جان چٹانی
سیّارے سرپٹ دوڑتے پھر رہے وہیں ہلکی گیسوں سے بھرے اور کم کثافت کے ٹھنڈے اور
برفیلے سیارے بھی گھومتے نظر آتے ہیں اور ان برفیلے سیاروں میں عظیم الجثہ و فربہ
سیارے نیپچون Neptune ہے اور یورانس Uranus بھی. جن کی کثافتیں density زمین اور وینس Venus جیسے سیاروں کے مقابلے
کافی کم ہیں, لیکن چند روز پہلے ناسا NASA کے نظام شمسی سے باہر سیّاروں اور ان کے چہیتے چاندوں کی کھوج کے
ٹیس
TESS مشن (Transiting Exoplanet
Survey Satellite), سے
جڑے فلکی طبعیات دانوں کی نظروں نے ہمارے نظامِ شمسی solar system سے باہر نیپچون صفت TOI-849b نامی ایک سیارہ exoplanet ڈھونڈ نکالا ہے.
ہمارے نظام شمسی سے
باہر اور زمین سے تقریباً 750 (light years) نوری سال کی دوری پر دریافت ہونے والا یہ نیا سیارہ,ہمارے نظام
شمسی کے سیارے نیپچون سے دگنی جسامت کا مالک ہے اور زمین سے تقریباً چار گنا بڑے
سورج جیسے روشن ستارے کے گرد ہر اٹھارہ گھنٹے میں اپنا ایک چکر مکمل کر رہا ہے. اس
کی حیرت انگیز خوبی اس کا بے پناہ کثافت کا حامل ہونا ہے. اس کی کثافت زمین سے 40
گنا زیادہ ہے جو ماہرین کے لئے حیرت کا سبب ہے اور وہ اس کے بارے میں مختلف مفروضے
قائم کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کیونکہ نظام شمسی سے باہر کئی نیپچون سیارے کی جسامت
والے سیارے پائے گئے ہیں ساتھ ہی ان نیپچون کی جتنی جسامت کے سیاروں کی کثافت بھی
کافی کم ہی رہی ہے اور یہ نیپچون ان سب سے دگنی کثافت رکھتا ہے.
فلکی طبعیات کے ماہرین
کا کہنا ہے کہ سیارہ TOI-849 b کی کچھ خصوصیات سیاروں کی تشکیل کے رائج سائنسی نظریات کو چیلنج
کرتے نظر آرہے ہیں۔ اس سیارے کی تشکیل کے بارے میں حیرانگی کا شکار ماہرین فلکیات
کا کہنا ہے کہ اس سیارے کا اپنے ستارے سے بےحد نزدیک ہو کر زمین کی کمیت کے مقابلے
40 گنا کمیت
mass کا ہونا اور پھر اس کی
کمیت میں بڑھوتری کا رک جانا سمجھ سے بالا تر ہے. ہمارے فلکیاتی علم کے مطابق اس
کو اپنا سائز بڑھاتے رہنا ہی چاہیئے تھا اور مشتری jupiter سیارے کی طرح ہی گیس کا ایک بےحد عظیم الجثہ gas giant بن جانا چاہیئے تھا. بہرحال
یہ نیپچون جیسی جسامت کا حامل سیارہ اپنے روشن ستارے سے بےحد نزدیکی بھی رکھتا ہے
اور صرف 18 گھنٹے میں مدار کا پورا چکر لگا لیتا ہے, نزدیکی کے باعث یہ اپنے ستارے
کی تابکاری سے زمین کی نسبت 2,000 گنا زیادہ تابکاری کا سامنا کرتا ہے اور اس وجہ
سے 1500 سینٹی گریڈ کے اس سیارے کو گرما گرم نیپچون “hot Neptune“ ہی سمجنا چاہیئے.
ایک مفروضہ اس سیارے کی
کمیت
,mass و کثافت density پر سائنسدانوں کی جانب
سے یہ پیش کیا گیا ہے کہ یہ سیارہ کبھی مشتری Jupiter یا سیارہ زحل Saturn کی جسامت کا رہا ہوگا اور جو سیارے بےحد زیادہ گیسسز سے مکمل طور
گھرے ہوتے ہیں تو ان کی اندرونی ساخت یا کور cores کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زمین جیسی کثافت density کی رکھتی ہے. بہرحال
ستاروں کی تابکاری radiation کی وجہ سے ایسے بہت سے سیارے جن کی اندرونی حصے cores بےحد زیادہ گیس سے گھرے
تھے ان کا پھٹ کر ٹکڑے ہو جانا بعید از قیاس نہیں ہے اور اس سیارے میں بھی ایسا ہی
کچھ ہوا ہوگا.
اگر ماہرین کا قائم کردہ یہ مفروضہ سچ ہے تو اپنے ستارے کے مقابلے میں نیپچون Neptune جیسی جسامت رکھنے والا سیارہ کسی مشتری جتنے بڑے سیارے کے ستارے سے نزدیک ہو نے کی جہ سے اس کی تابکاری radiation سے پھٹ پڑنے کے بعد باقی رہ جانے والا اندرونی حصہ core ہی ہے جو اب تک دریافت کی گئی ہے.
نیا ”گرما گرم نیپچون“ سیّارہ (Exoplanet-TOI-849b) تحریر: سلمان رضا (Article by Salman Raza A new Hot Neptune Planet (Exoplanet-TOI-849b |